احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اب رہے ہندی مسیح مرزا قادیانی۔ وہ گورنمنٹ کے لئے تو بظاہر باعث تکلیف نہیں کیونکہ کیا پدی کیا شوربا، مگر مذہب اسلام کے لئے خصوصاً اور دیگر مذاہب کے لئے عموماً باعث تکلیف ہیں۔ کیونکہ انہوں نے امام الزمان ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کے یہ معنی ہیں کہ جو شخص مجھ پر ایمان نہ لاوے و ہ ہر طرح کی دینی اور دنیوی عقوبت کا مستحق ہے۔ اس لئے ان کے وجود سے جب تک وہ زندہ ہیں ضرر کے پہنچنے کا احتمال ہے۔ اب بھی وہ درگزر کرنے والے نہیں مگر خیر یہی ہے کہ خدا نے گنجے کو ناخن اور لنگڑے کو پائے رفتار نہیں دیا ؎ نامرادم دارد این افزونی خواہش بدہر آب برمن بستہ آمد آرے راستسقائے من برٹش گورنمنٹ ایک آزادی پسند گورنمنٹ ہے لہٰذا ہندوستان میں چند روز مرزا قادیانی کی چلے چڑھے گی اگر آپ افغانستان یا ایران وغیرہ اسلامی ممالک میں ہوتے تو معلوم ہوتا کہ کتنے دنوں مہدیت اور مسیحیت کی گرم بازاری رہتی ہے۔ ممالک یورپ چونکہ آزادی کے کھیت ہیں اور وہاں کی سرزمین میں آزادی خود رو گیاہ کی طرح اگتی ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی اپنی تصویر اور اپنے رسالے بھیجتے ہیں اور بعض مقامات پر ایجنٹ بھی مقرر کرتے ہیں مگر افغانستان اور وسط ایشیا میں نہ کوئی مشن جاتا ہے نہ کوئی ایجنٹ جبکہ آپ امام الزمان ہیں تو ساری خدائی میں اپنی امامت کی یکساں منادی کیوں نہیں کرتے۔ اس صورت میں گویا خود مقرہیں کہ میں صرف پنجاب وغیرہ کے مرزائیوں کا امام ہوں نہ کہ دیگر ممالک کا۔ دعویٰ تو یہ اور بزدلانہ کارروائی۔ یہ کیا امام الزمان اور رسول کی یہ شان ہے کہ وہ جان کے خوف سے اپنی امامت اور رسالت کی تبلیغ میں ہیر پھیر کرے ؎ درکفے جام رسالت در کفے سندان حق ہر مومنا کے ندا ند جام وسندان باختن مرزا قادیانی روح اﷲ کہلانے سے شرماتے ہیں مرزا قادیانی اپنے کو بروزی نبی اور ظلّی رسول اور مثیل المسیح اور مسیح موعود وغیرہ تو کہتے ہیں مگر روح اﷲ نہیں کہتے جو اہل اسلام کے عقیدے کے موافق حضرت عیسٰی مسیحؑ کا لقب ہے اور خود خدائے تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں فرمایا: ’’کلمۃ القاہا الیٰ مریم وروح منہ‘‘ مرزا قادیانی اپنے کو کلمتہ اﷲ بھی نہیں کہتے۔ گویا خود بدبختی کو بلاتے ہیں۔ روح اﷲ اور کلمتہ اﷲ کیسی اعلیٰ درجے کی صفات ہیں جن سے جناب باری نے سیدنا المسیح کو ممتاز فرمایا ہے مگر مرزا قادیانی کو چونکہ