احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کہ کوئی خطا آپ سے سرزد نہیں ہوئی کہ بذریعہ الہام اس کی اصلاح ہوجائے۔ (معاذ اﷲ) مرزا قادیانی تو سراسر خطا اور ہمہ تن عیوب ہیں پس عیوب کو یوں چھپاتے ہیں جیسے بلی اپنے براز کو اور عورتیں اپنے لتوں کو۔ اپنی برائی اور مخالفوں کی بھلائی کی کبھی پیشینگوئی نہیں ہوتی۔ الہام بھی وہی ہوتا ہے جو تعریفوں سے بھرپور ہو کہ لے پالک ایسا ہے اور ویسا ہے اور آسمانی باپ اس کی جانب یوں جھپٹتا ہے جیسے بکری ممیاتی ہوئی اپنے بزغالہ کی طرف اور گائے ڈکراتی ہوئی اپنے بچھڑے ہوئے بچھڑے کی جانب۔ دیکھو اظہار صداقت اسے کہتے ہیں یعنی جناب باری آنحضرتa کی غیب دانی کی نفی کیسی دھوم دھام کی وحی سے کرتا ہے۔ ’’قل لو کنت اعلم الغیب لا استکثرت من الخیر وما مسنی السوء‘‘ {یعنی کہہ دے اے محمدa کہ اگر میں غیب کی باتیں جانتا تو کثرت کے ساتھ خیر ہی خیر کرتا اور مجھ کو نہ برائی چھوتی۔} اس آیہ سے تین باتیں نکلیں۔ اولاً! آنحضرتa غیب دان نہ تھے۔ دوم! آپ بھلائی کرنے پر قادر نہ تھے۔ سوم! نقصان آپ کو بھی چھو سکتا تھا۔ کیونکہ خیروشرکا مالک صرف خدائے وحدہ لاشریک ہے۔ لیکن مرزا قادیانی کا ایمان قرآن پر نہیں ہے وہ خیروشر کے مالک ہیں وہ اپنے کو خیر ہی خیر اوراپنے مخالفوں کو شرہی شر پہنچانے پر قادر ہیں۔ وہ غیب دانی کے مدعی ہیں کہ فلاں اتنے دنوں میں مرے گا اور فلاں اتنے دنوں میں۔ اور میں قیامت تک منارے کے کلس کی چوٹی پر بے دال کا بودم بن کر یا بدوح کے بھیانک نعرے مار دے گا۔ کیا وجہ کہ نہ تو آسمانی باپ نے الہام کیا نہ لے پالک نے پیشینگوئی کا اظہار کیا کہ منارے کے بننے میں ضرور کھنڈت پڑے گی اور پھر مقدمہ دیوانی میں جائے گا کیونکہ صاحب مجسٹریٹ بہادر نے یہی حکم دیا ہے کہ میں دست اندازی نہیں کرتا یعنی اس معاملہ کا استقرار حق اور احقاق حق دیوانی کا منصب ہے جو مالی معاملات کا تصفیہ کرتی ہے اور مال کی دو ہی قسمیں ہیں دینی اور دنیوی، دینی مال دنیوی مال سے افضل اور قیمتی ہے کیونکہ فانی نہیں اور دنیوی مال فانی ہے اور چونکہ منارے کی تعمیر ایک احداث اور بدعت ہے۔ لہٰذا دینی مال کا غصب ہے اور حدیث شریف میں وارد ہے کہ جہاں کہیں ایک بدعت حادث ہوتی ہے وہاں سے ایک سنت اٹھ جاتی ہے اور سنت رسول اﷲ پر عمل کرنا مسلمانوں کا ایمان ہے۔ لہٰذا منارے کی تعمیر مسلمانوں کے دینی مال کا غصب کرنا ہے جس کو برٹش عدالتیں ہرگز جائز نہیں رکھتیں اور مال مغصوب کو غاصبوں اور ظالموں کی