احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
دنیا میں تمہیں گویا حلم موعظہ حسنہ خلق محمدی کی یہ جماعت بالکل ضد ہے۔ مرزا قادیانی کی جماعت میں آگے سے جو موٹے موٹے شکار موجود ہیں۔ کسی کو حکیم الامت کا خطاب کسی کو خلیفہ اول کا کسی کو خلیفہ ثانی کی عزت کسی کو خلیفہ ثالث کا فخر کسی کو خلیفہ چہارم کا عرف بخشا گیا ہے۔ یہ تو معمولی بات ہے کہ جب خود مرزا قادیانی نے خلعت نبوت پہن کر محمد کا روپ دھار لیا ہے تو مریدوں کو خلفاء مبارک کا خطاب ملنا ضروری ہے یہ مرزا قادیانی کی فیاضی ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں ’’خدا کا وعدہ ہے کہ نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون‘‘ یعنی قرآن کریم کی گم شدہ عزت اور عظمت کو پھر بحال کرنے کے لئے غلام احمد کی صورت میں یقینا محمد رسول اﷲa آیا اور خدا نے آسمان سے قرآن کریم کی حفاظت اور اس کی عظمت وجلال کے اظہار کا ایک ذریعہ پیدا کیا۔اور ارادہ کیا کہ قرآن کریم کا نزول دوبارہ ہو اور پھر دنیا کو اس کی عظمت پر اطلاع دی جائے اس غرض کے لئے اس نے پھر محمد مکیa کو بروزی رنگ میں غلام احمد قادیانی کی صورت میں نازل کیا۔ (الحکم۱۰؍مئی ۱۹۰۲ء ص۹ کالم اوّل) اور پھر ایسے سامان کی موجودگی میں یہ بھی لازم ہوا کہ بقول مرزا قادیانی مماثلت سلسلہ موسوی کی غرض سے خدا نے تیرہ سو برس تک تو نبوت اور وحی پر مہر لگائے رکھی اور بہ پاس ادب آنحضرت کسی نئے نبی ورسول کی ضرورت نہ سمجھی۔ مگر اب تیرہ سو سال بعد (چونکہ مرزا قادیانی کی خاطر وتواضع اور آئو بھگت خدا کو زیادہ منظور تھی) وہ مہر توڑ دی اور اس عاجز (یعنی مرزا قادیانی) کو نبی اﷲ صریح طور پر پکار کر ممتاز فرمایا اور سلسلہ موسوی کی طرح جیسا کہ حضرت موسیٰ کے حواری نبی کہلائے۔ اسی طرح حضرت محمد رسول اﷲa کا (مرزاقادیانی) بھی نبی کہلایا۔ (الحکم مورخہ ۲۳؍اپریل ۱۹۰۳ء) اس پر طرّہ یہ کہ مرزا قادیانی کو آنحضرت کی قبر میں مسیح موعود کے دفن ہونے کا بھید بہت ہی عجیب طور سے منکشف ہوا۔ آپ تحریر فرماتے ہیں ’’رسول اﷲa نے فرمایا کہ مسیح موعود کی قبر میری قبر میں ہوگی‘‘ اس پر میں نے سوچا یہ کیا سر ہے تو معلوم ہوا کہ آنحضرت کا یہ ارشاد ہر قسم کی دوری اور دویٔ کو دور کرتا ہے اور اس سے اپنے مسیح موعود کے وجود میں ایک اتحاد کا ہونا ثابت کرتا ہے اور ظاہر کردیا ہے کہ کوئی شخص باہر سے آنے والا نہیں ہے۔ بلکہ مسیح موعود کا آنا گویا آنحضرت کا آنا ہے جو بروزی رنگ رکھتا ہے۔ اگر کوئی اور شخص آتا تو اس سے دویٔ لازم آتی اور عزت نبوی کے تقاضے کے خلاف ہوتا۔ خداوند کریم نے جو قرآن شریف میں اس قدر تعریف رسولa کی کی ہے اور آپ کو خاتم انبیاء ٹھہرایا ہے اگر کسی اور کو آپ کے بعد تخت نبوت پر بٹھا دیتا تو آپ کی کس