احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ایک خط بھیجیں کہ لو صاحب ہم وہاں پہنچ گئے اور اشاعت دین احمدیہ مرزائیہ کررہے ہیں ہم اسی وقت خالص اور کھرے کھرے دس ہزار نیمے پنج ہزار گن کر حوالہ کردیں گے۔ اگر ضمانت مانگتے ہیں تو ہم مولوی سراج دین احمد صاحب بیرسٹر ایٹ لاء مالک چودھویں صدی کو پیش کرتے ہیں مگر ساتھ ہی اپنی وحی بھی شائع کردیں گے جو ہم کو اس وقت ہوگی کہ مرزا قادیانی پھر مع الخیر کبھی قادیان (جس کو مرزا قادیانی دارالامان کہتے ہیں) کی ہوا نہ کھائیں گے۔ وہیں کے لوگ آپ کی زیارت اس جگہ بنا لیں گے۔ ناظرین پر بخوبی روشن ہے کہ ہر وقت مرزا قادیانی اور مرزائی جماعت اس دھن میں لگے رہتے ہیں کہ کوئی موٹا مرغا پھنسے کوئی فربہ شکار ہاتھ لگے۔ دھڑا دھڑ چندے ہوں۔ مینار بنے اثاث البیت زیورات سجاوٹ کے سامان عیش وعشرت کے اسباب مہیا ہوں۔ ایک صاحب جھٹ شعر موزوں کرکے اخبار کے ٹائٹل پیچ پر داغتے ہیں ؎ چگویم باتوگر آئی چہادر کادیان بینی دوابینی شفا بینی غرض دارالامان بینی دوسرے صاحب شیخ چلی کی روح کو خوش کرنے کی غرض سے جلی قلم سے یہ شعر جڑ دیتے ہیں ؎ نظر آئے گی دنیا کو تیرے اسلام کی رفعت مسیحا کا بنے گا جب یہاں مینار یااﷲ آنحضرتa نے تو نہ دنیاوی سامان بنائے، نہ چندے بٹورے، نہ زیورات خریدے وہ تو ایک مسافر کی طرح بغیر دل بستگی کے جیسے تشریف لائے۔ ویسے ہی تشریف لے گئے، میں حیران ہوں کہ کیسی ظلیت اور کیسی بروزیت اور کیسا آئینہ کا عکس۔ مشبہ اور مشبہ بہ میں کچھ تو مماثلت ہونی چاہئے۔ ہم بجز اس کے اور کیا کہہ سکتے ہیں ؎ تیرے اسلام کو ہرگز نہیں مینار کی پروا یہ حیلہ ہے برائے درہم و دینار یااﷲ مگو دارالامان آنر اکہ آن دارے ست از خسران عزیز من مرو آنجاکہ درایمان زیان بینی اور اس پر یہ غرور اور خشونت اور بدزبانی جیسا کہ اس جماعت کا طریقہ ہے اس کی نظیر