احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کررہے ہیں۔ کوئی نصف درجن بچے تونکال چکا ہے۔ خدا نے چاہا تو چند روز میں درجن بھر بچے ہوجائیں گے۔ ہاں مرزا قادیانی چونکہ آواگوں کے قائل ہیں اور اپنی بروزی بااستدراجی نبوت پر انکا ایمان ہے تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ جو روتودرحقیقت میری ہے مگر میں نے نیوگ کے موافق بچے نکلوانے کو اپنے رقیب کے سپرد کررکھی ہے کیونکہ میری کمر میں اب بوتا نہیں رہا اور رجو لیت ریشہ خطمی بن گئی ہے اور میں نے یہ قانون اپنے بعض مریدوں کی بیگمات کے لئے بھی بوجہ موجود ہونے رگ شیطانی کے نیوگ کے لئے جاری کردیا ہے اور اس کی سند بعض اخبارات اور ضمیمہ شحنہ ہند سے مل سکتی ہے۔ اگر بعض مرزائی کہیں کہ مرزا قادیانی تو نیوگ کے مخالف اور آریوں پر معترض ہیں تو جواب یہ ہے کہ مرزا قادیانی جس امر کو اوروں کے لئے برا سمجھتے ہیں اس کو اپنے لئے باعث فخر وشیخی قرار دیتے ہیں۔ مثلاً مسیحؑ کی جانب فحش کومنسوب کیا اور خود کو ان کا مثیل بلکہ عین بتایا۔ اخباروں اور اشتہاروں میں تقویٰ اور طہارت اور صداقت کی ڈینگ ماری مگر خود جھوٹ کے پتلے اور مکر کے فوٹو بن گئے۔ یہی حال نیوگ کا ہے اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیوہ آلنقوا کی آل ہونے کی باعث خود نیوگ کی نسل سے ہیں۔ گویا نیوگ ان کے نیچر میں یوں مل گیا ہے جیسے زعفرانی حلوے میں ریگ ماہی کاست۔ کیونکہ ان کے جد امجد اور ولی کھنگر چنگیز خان نے جس کا خمیر بدھ کے مذہب سے تھا۔ اسی نیوگ کی بدولت جنم لیا تھا اور مرزا قادیانی کو اول اول اسی بناء پر عیسیٰ مسیح کے مثیل بننے کا خبط سوجھا تھا کہ ان کی دادی بی بی آنقوا بیوہ نے کسی شخص سے بچے جنے تھے۔ شاید انہیں حالات پر قیاس کرکے مصنف کتاب عصا موسیٰ ؑ نے مرزا قادیانی کو ولید بن مغیرہ کا کامل مثیل سمجھ کر آیت (لا تطع کلّ حلّاف مہین) کو ان پر چسپاں کیا ہے۔ پچھلے دنوں اعجاز احمدی میں پیشینگوئی کی کہ مجھے پانچویں لڑکے کا وعدہ دیا گیا ہے حالانکہ بجائے نر کے مادہ (دختر) پیدا ہوئی۔ دوم! اولاد نرینہ کی تعداد میں جو اضافہ ہونے کی پیشینگوئی تھی بجائے اس کے اضافہ ہوتا۔ ایک جوان کمائو بیٹا سال کا سا پورا جس کے سہارے پر مرزا قادیانی آسمانی منکوحہ کے تعشّق میں اس کو اپنے حق میں بڑی بھاری فتح بنائیں گے کہ فرزند ارجمند نے مرزا قادیانی کا حکم نہ مانا اور اپنی زوجہ کو طلاق نہ دی لہٰذا سزا پائی۔ وہ کہیں گے کہ چند روز میں میرے رقیب کی بھی باری ہے ابھی تو ذرا ٹپکا ٹپکی شروع ہے۔ ذرا تیل دیکھئے تیل کی دھار دیکھئے۔ رقیب مرے اور ضرور مرے اور پھر آسمانی منکوحہ میرے ہتھے چڑھے اور ضرور چڑھے۔ اور جب خود مورث اعلیٰ آسمانی باپ نے نکاح پڑھ دیا ہے تو کیوں میرے قبضہ میں نہ آئے۔