احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
ہم معمولی پیشینگوئیوں کی بارہا حقیقت کھول چکے ہیں مگر مرزا قادیانی ان میں بھی ہیٹے ہی نکلے اور کیوں نہ نکلتے عادۃ اﷲاسی طرح جاری ہے کہ مفتری علی اﷲ کی تحریر اورتقریر خود مفتری کے لئے سواد الوجہ فی الدارین بن جاتی ہے۔ سینکڑوں نجومی لال پوتھیاں لئے سینکڑوں رمال قلمدان اور قرعہ یاکعبتین بغل میں دبائے کوڑی پیسہ روٹی ٹکڑا مانگتے پھرتے ہیں۔ کوئی ان سے تعرض نہیں کرتا۔ آپ نے باوصف ادھورے رماّل اور ادھ کچرے نجومی ہونے کے چونکہ نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں پر آپ کی مزاج پرسی فرض ہوگئی ہے پھر نجومیوں اور رمالوں کی اٹکل کاتیر تو کبھی کبھی نشانے پر لگ بھی جاتا ہے مگر آپ کی ساری پیشینگوئیاں اناڑی کے تیر کی طرح ہوا میں اڑ گئیں۔ پھر بھی دم خم وہی ہے کہ سب پوری ہوئیں۔ کیا بے چاری حیا کو قادیان سے بالکل ہی دیس نکالا دے دیا ہے۔ پہلی پیشینگوئی یہ تھی کہ مغلانی کے حمل کے اصطبل سے کنوتیاں بدلتا ہوا ایک عراقی نر نکلے گا مگر افسوس ؎ چودم برداشتم مادہ برآمد دوسری دفعہ آپ نے جند بیدستر اور سقنقور اور ریگ ماہی کے حلوے کھا کر اور کچکچا کر (۷؍اگست ۱۸۸۷ء، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۴۱) کو اعلان دیا اب کے ضرور بالضرور اور پرضرور جاضرور کے عین میں عین لڑکا ہوگا اور یہی بشیر موعود ہے یوں کرے گا اور ووں کرے گاایسا ہوگا اور ویسا ہوگا اور جیسا تیسا ہوگا۔ تمام شاہان روئے زمین اس سے برکت ڈھونڈیں گے۔ اور خود لے پالک کا آسمانی باپ فخر کرے گا کہ کیسا کلونتا ڈٹینگرا پوتا پیدا ہوا۔ گویا دادا ہی بروزی طور پر پوتے کے قالب میں ڈھل کر آئے گا مگر یہ نرم چارہ تھوڑے ہی دنوں میں گربہ اجل کا لقمہ بن گیا۔ مرزا قادیانی پھر بھی بھیگی بلی نہ بنے اور باوصف آسمانی تھپڑ کھانے کے پیشینگوئیاں کرنے سے نہ چوکے۔ سقنقوری اور جند بیدستری معجون کا اپھان جو اٹھتا ہے۔ تو جھٹ سے مشتہر کردیا کہ خود آسمانی باپ نے آسمان میں میرے نکاح کا لگاّ فلاں مسماۃ سے لگا دیا ہے اور یہ نکاح بہت سی برکتوں کا اسٹور ہوگا (دیکھو مرزا قادیانی کا خط مورخہ۱۷؍جولائی ۱۸۹۰ء صفحہ ۱۰؍رسالہ مسیلمہ قادیانی کا مکر شیطانی یا نکاح آسمانی کا راز نہانی مطبوعۂ چشمہ نور پریس امرتسر (روز کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۴) اور پیشینگوئی کہ اگر کوئی اور شخص اس سے نکاح کرے گا تو اڑھائی برس کے اندر مر جائے گا۔ یہ میعاد اگست ۱۸۹۴ء میں ختم ہوگئی اور خالق اناث وذکور وازواج نے اس مسماۃ کو ایک نوجوان شخص کے حوالے کیا۔ اب میرا شیر مرزا قادیانی کی چھاتی پر مونگ دل رہا ہے اور ان کے ارمانوں کا دلیا