احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مگر یہ ایسی کیفیت نہیں جس کو بجز ملہم کے کوئی اور محسوس کرسکے کیونکہ علیم بذات الصدور صرف خدائے علاّم الغیوب ہے۔ ہاں سچے ملہم کے آثار دوسرں پر بھی کھل جاتے ہیں۔ جیسے پھولوں کی خوشبو کہ آنکھوں سے محسوس نہیں ہوتی مگر دماغی حس میں پہنچ جاتی ہے۔ سچے الہام کی یہی صفت ہے۔ اور چونکہ کوئی شخص اپنا دل چیر کر کسی کو نہیں دکھا سکتا معلوم ہوکہ الہام ہے یا اضغاث احلام یا وسوسہ احتلام یا خیالات فسق وحرام، یا صور اصنام اوہام، لہٰذا ہر مکار دعویٰ کرسکتا ہے کہ مجھ پر الہام ہوتا ہے۔ جس کا ثبوت مریدوں اور چپلوں کے محض عقیدے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ بعض بہروپئے اور سادھو بچے تو روغن قاز مل کر وہ وہ روپ گانٹھتے ہیں کہ بڑے بڑے سیانے کوّے ان کے دام میں پھنس جاتے ہیں۔ بھوپال کا ایک سادھو بچہ یہ مکار بڑی بڑی چالوں سے لوگوں کو ٹھگتا تھا۔ ایک مرتبہ اپنے وطن سے متواتر اپنے نام خطوط منگوا لئے کہ فلاں شخص کے قرض میں آپ کا گھر نیلام ہونے والا ہے۔ اور عدالت نے اس کو ڈگری دے دی ہے۔ اس عیار نے لوگوں کو وہ خطوط دکھائے اور یوں رقمیں اینٹھیں۔ بالآخر دفتری کے لونڈے کے تعشق میں بدنام ہوکر یہ لوطی بڑی رسوائی اور تفضیح کے ساتھ نکالا گیا۔ زاروقطار روتا ہوا ہمارے پاس آیا کہ للّٰہ میری دستگیری کرو اور مجھے وطن تک پہنچا دو الغرض ہم نے پانچ روپے دئیے اور رخصت کیا۔ یہ سادھو بچہ متصل کے ایک اور قصبہ میں پہنچا اور وہاں کے مسلمانوں کو چکنے چپڑے وعظ سے ٹھگنا چاہا۔ ایک صاحب نے حضرت شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین صلعب محدث دہلوی مرحوم کے نام اس شخص کی کیفیت معلوم کرنے کے لئے خط بھیجا۔ حضرت مرحوم نے جواب میں لکھا کہ یہ شخص بڑا ظالم ہے۔ اس کے کید سے بچتے رہو۔ بالآخر وہاں سے بھی نکالا گیا۔ اس شخص کی ظاہری حالت یہ تھی کہ ایک نیا کرتا اور ایک تہمد اور ایک کمبل اوڑھے ہوئے تھا۔ گلے میں حمائل کلام مجید تھی اور بس۔ خواہ مخواہ بھی ہرشخص دھوکے میں آجاتا تھا کہ ایک باخدا بزرگ بلکہ ولی اﷲ ہے۔ سادھو بچے تو وہ وہ روپ گانٹھتے ہیں کہ مرزا قادیانی ان کے مقابلے میں پیرنابالغ ہیں۔ کیاطاقت ہے کہ ان کی خودغرضی کا بھید کسی پر کھل سکے۔ مرزا قادیانی نے تو اکثر اوقات آپ اپنی قلعی کھول دی ہے اور کھول رہے ہیں۔گرگٹ کی طرح بیس پچیس سال کے عرصہ میں کیا کیا رنگ بدلے۔ اولاً الہام کے مدعی، پھر مثیل المسیح، پھر مسیح موعود اور مہدی مسعود، پھر ظلی اور بروزی