احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے۔ کسی کلام کا اجمال وابہام بھی مخل فصاحت وبلاغت ہے کیونکہ اس کا دارومدار تاویل پر ہے۔ یعنی یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کے معنے درحقیقت کچھ بھی نہیں۔ محض الفاظ کا قالب اور خالی خولی برہنہ ڈھانچہ ہے جس کو تاویل کرنے والا معنے پہناتا ہے۔ پھر جب دوسرا ماؤل اس کو غلط کردیتا ہے تو وہ ڈھانچا بدستور ننگے کا ننگا رہ جاتا ہے۔ ایک نے معنے پہنائے دوسرے نے وہ لباس اتار کر نیا لباس پہنا دیا اور ہلم جرا۔ ملاحظہ کیجئے سیدھے سادھے کلام کی کس قدر بے وقعتی اور تفضیح ہوئی۔ شد پریشان خواب من از کثرت تعبیر ہا خیر سے ہمارے مرزا قادیانی کی ظلی اور بروزی نبوت کا کاغذی جہاز تو تاویل ہی کے طوفان خیز سمندر میں چل رہا ہے۔ آپ کو آسمانی باپ نے تاویل وتسویل کا وہ سلیقہ عطا کیا ہے کہ آج تک کسی کو عطا ہی نہیں ہوا۔ تمام علماء متکلمین تمام محدثین تمام مفسرین کلام الٰہی کے وہ معنے نہیں سمجھتے جو انیسویں اور بیسویں صدی میں آپ سمجھے ہیں۔ تاویل کرنے والا تاویل نہیں کرتا بلکہ متکلم کے کلام کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کا اصلی مقصد یہ ہوتا ہے کہ متکلم نے غلطی کی ہے اس کو کلام کرنے کا سلیقہ نہ تھا ورنہ وہ کلام میں یہ الفاظ لاتا جن کو میں اپنی تاویل میں ظاہر کررہا ہوں۔ قرآن مجید ’’یحرفون الکلم عن مواضعہ‘‘ سے ایسے ہی لوگوں کی تصدیق کرتا ہے۔ پھر تاویل کی بنیاد محض خود غرضی اور نفسانیت پر ہوتی ہے مثلاً مرزا قادیانی اور ان کے حواری آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ کے النّبیین میں الف لام عہد ذہنی بتاتے ہیں یعنی آپ ان انبیاء کے خاتم ہیں جو آپ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ کیا کہنا۔ ایسی تاویل تو خردجال کو بھی نہیں سوجھی اور نہ سوجھ سکتی ہے۔ آپ کو یہ بھی خبر نہیں کہ الف لام استغراق کس موقع پر آتا ہے اور الف لام عہد ذہنی کس موقع پر آپ کو یہ بھی خبر نہیں کہ جمع پر ہمیشہ الف لام استغراق کا ہوتا ہے۔ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس صورت میں تو ہر نبی اپنے سے پہلے انبیاء کا بلکہ ہر انسان اپنے سے پہلے انسانوں کا خاتم ہوگا۔ خصوصیت کیا رہی؟ اور خدائے تعالیٰ کا جو کلام محل مدح میں تھا وہ محل ذم میں ہوگیا۔ پھر مرزا قادیانی جو اپنے کو خاتم الخلفاء بتاتے ہیں تو آپ بھی گزشتہ خلفاء (انبیاء) کے خاتم ٹھہرے نہ کہ آئندہ انبیاء کے۔ پس ممکن ہے کہ مرزا قادیانی کے بعد کوئی خلیفہ (نہیں صاحب مسیح موعود ومہدی مسعود وظلی وبروزی نبی وامام الزمان) اور بھی پیدا ہو۔ حالانکہ ایسا کہنے والے پر مرزاقادیانی بھی ابھی مغلیٔ چھرا تیز کریں گے۔ لیجئے جناب آپ نے آیت قرآنی کی ایسی تاویل کی کہ آپ نے منہ سے اپنی رسالت ونبوت کی تکذیب کردی۔ یہ ہے تاویل کا نتیجہ۔