احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اذاکان الغراب دلیل قوم سیہدیہم طریق الہالکینا ۳۰؍اپریل کے الحکم میں آپ نے کنوتیاں بدل کر مولوی عبداﷲ صاحب چکڑالوی شیخ اہل قرآن پر خر دجال بن کر دولتیاں جھاڑی ہیں۔ مگر ساتھ ہی مولوی محمد حسین بٹالوی سے ستارہ پیشانی نہیں دمدار ستارہ بن کر اپنا ستارہ نہیں بے سرا ستارہ ملانا چاہا ہے اور یاد دلایا ہے کہ جب آپ نے رسالہ اشاعۃ السنہ جاری کیا تھا تو فدوی نے یوں مدد دی تھی اورووں مدد دی تھی گویا بڑے احسان کا چھپر مولوی صاحب پر دھرا ہے اور لکھا ہے کہ اب بھی ہم اور تم وہ نہیں ہیں جو صرف بعض حدیثوں میں ہمارا آپ کا خلاف ہے وہ رفع ہوجائے تو پھر وہی چکھوتیاں وہی چہل پہل ہے۔ اور ہم تم دونوں مل کر مولوی چکڑالوی کی اضاعۃ السنۃ کا مہرہ لیں اور سنت رسول اﷲa اور سنت صحابہؓ کی بہت کچھ تعریف کی ہے گویا مولوی محمد حسین صاحب اور کل اہلحدیث کو چیتے کی طرح پھیلایا ہے اور یہ ثابت کرنا چاہا ہے کہ میں ایسا ہی اہلحدیث اور اہل سنت ہوں جیسا مولوی نواب محمد صدیق خان صاحب مرحوم کے زمانے میں تھا جن کی بدولت بھوپال میں شکم سیر آذوقہ اور منہ چھٹ خوید اور راتب ملتا تھا۔ہم کو اس پر مندرجہ عنوان مثل یاد آئی کہ چور ٹی بلی اور جلیبیوں کی رکھوالی۔ امروہی صاحب کو خوب یاد رکھنا چاہئے کہ مولوی محمد حسین صاحب ان چکنی چُپڑی باتوں پر پھسلنے والے نہیں ؎ او خوب مے شناسد پیران پارسارا امروہی صاحب جیسے کچھ متبع سنت ہیں سب پر روشن ہے۔ اگر وہ متبع سنت ہوتے تو خاتم النّبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیa کی نبوت ورسالت سے توبہ کرکے ایک دنیا پرست مکار کو بروزی اور ظلی نبی اور خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) ہرگز نہ بناتے وہ متبع سنت ہوتے تو نہ صرف حدیث بلکہ خود قرآن مجید کا ہرگز انکار نہ کرتے۔ وہ متبع سنت ہوتے تو کلمتہ اﷲ سیدنا مسیحؑ کو گالیاں دینا جو ان کے جعلی نبی نے دی ہیں۔ ان کا سننا اور تصدیق کرنا ہرگز گوارا نہ کرتے خصوصاً یہ شعر ؎ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) وہ لوگ کس قدر قسی القلب ہیں جو عیسیٰ ؑ جیسے اولوالعزم نبی کو برا کہتے ہیں جن کی عظمت ورفعت وقربت اور جن کی والدہ ماجدہ کی عفت وعصمت کی گواہی قرآن مجید نے دی کہ ’’کلمۃ