احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پرواہ نہیں آپ جو کچھ فرماتے گئے ہیں میں دل میں نوٹ کرتا گیا ہوں۔ چنانچہ مولوی شاہ محمد نے بآواز بلند فرمایا کہ مولوی فضل کریم نے جو ترجمہ کیا، یہ غلط ہے اور اس سے وفات مسیح ثابت نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ سوال قیامت کو ہوگا۔ مولوی شاہ محمد صاحب کی ذہانت اور علمیت کا ذکر کیا کیا جاوے۔ باوجود مشکوٰۃ پاس نہ ہونے کے تمام حدیث اول سے اخیر تک حرفاً بحرفاً لفظاً بلفظاً پڑھ کر اور ترجمہ فرما کر سنا دی اور فرمایا کہ یہ قصہ روز جزا کو ہوگا۔ مولوی فضل کریم کا ترجمہ بالکل غلط ہے۔ اس کے بعد مولوی فضل کریم پھر کھڑا ہوا اور اس پر زور دیا کہ قال کا لفظ صیغۂ ماضی ہے اور یہ سوال برزخ میں ہوا ہے اور پھر آیت قرآن شریف ’’قدخلت من قبلہ الرسل‘‘ پڑھی اور بیٹھ گئے اور پھر مولوی شاہ محمد صاحب کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اگر برزخ میں یہ سوال ہوچکا ہے تو مولوی فضل کریم کوئی شاہد پیش کریں۔ کسی امام کا قول کسی صحابی کا قول کسی مجتہد کا قول۔ یامیں شاہد پیش کرتا ہوں۔ کہ یہ سوال قیامت کو ہوگا اور اس حدیث اور آیت سے ہرگز حضرت عیسیٰ کی ممات ثابت نہیں ہوتی۔ مولوی فضل کریم اس امر کے جواب سے تہی دست نکلے۔ اور بموجب ’’آنکہ چون بدلیل از خصم فرومانند سلسلہ خصومت جنبانند‘‘ پر عمل کیا اور مولوی صاحب کو کہا کہ آپ بڑے چالاک ہیں، چالباز ہیں اور روپیہ پیسہ جمع کرنے کے لئے ایسے مولوی لوگ آجاتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ایسے ہی بڑے غیظ وغضب سے الفاظ ناشائستہ زبان مبارک سے نکالے۔ جس پر چودھری نواب خان صاحب اہلحدیث ساکن مالوکے نے چودھری ……پھر چودھری کرم الٰہی صاحب اہلحدیث ساکن قلعہ صوبا سنگھ نے مولوی فضل کریم کو بڑے جوش سے کہا یہ کیا قاعدہ ہے کہ آپ مولوی شاہ محمد صاحب کو کلمات ناشائستہ کہتے ہیں۔ اگر آپ کی لیاقت یہی تھی تو بحث کی کیا ضرورت تھی۔ مولوی شاہ محمد صاحب نے فرمایا کہ ذرا تھوڑے عرصہ کے لئے ٹھہر جائیں اور میں انشاء اﷲ بابت حیات مسیحؑ میں سے دلائل بیان کئے دیتا ہوں صرف میرا اب کی دفعہ جواب سن لینا مگر مولوی فضل کریم کو یہ موقعہ شوروغل کامل چکا تھا آپ جلدی سے کتابیں لے کر عبادت گاہ کے اندر چلے گئے۔ جان بچی لاکھوں پائے۔ مولوی فضل کریم کے لب مبارک گفتگو کے وقت خشک تھے۔ چنانچہ نصف گھنٹے میں دو دفعہ پانی پینا پڑا اور مولوی شاہ محمد صاحب برابر للکارتے رہے کہ اگر مرد میدان ہو تو باہر نکلو مگر مرزائی اور ان کا مولوی کہاں سامنے آسکتا تھا۔ اس کے بعد تین دن برابر مولوی شاہ محمد صاحب یہاں رہے اور اپنے وعظ سے تمام مسلمانوں کو محظوظ کیا اور مرزائیوں کی نسبت وعظ میں فرمایا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ مرزائیوں کے