احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مسیح موعود ہے اس صورت میں تو لاکھوں بلکہ کروڑوں مسلمان مسیح موعود نکل آئیں گے کیونکہ سب متبع کتاب وسنت ہیں اور علماء اہل سنت وجماعت تو تمام وکمال مسیح موعود ہوں گے۔ کیونکہ وہ خود بھی متبع کتاب وسنت ہیں اور مسلمانوں کو بھی اتباع کتاب وسنت کی رات دن ہدایت کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے کوئی سرخاب کا پرنہ رہا۔ پھر متبع کتاب وسنت ہونا نرا دعویٰ ہی دعویٰ اور اپنے منہ میاں مٹھو بننا ہے یا اس کی کوئی واقعیت بھی ہے۔ کتاب وسنت نے عیسیٰ ؑ اور ان کی ماں بی بی مریم کی معصومیت کی تصدیق کی۔ مرزا قادیانی جو اپنے کو مثیل المسیح بتاتے ہیں ان کو گالیاں دیتے ہیں۔ کتاب وسنت نے مسلمانوں پر حج کعبہ مکرمہ فرض کیا۔ مرزا قادیانی اس کو منسوخ کرکے مسلمانوں پر بجائے مکہ کے اپنے دارالامان قادیان کا حج فرض کرتے ہیں۔ کتاب وسنت نے تصویر کو حرام کیا۔ مرزا قادیانی اس کو اپنی بعثت کی اشاعت کا بڑا آلہ قرار دیتے ہیں۔ مرزائی ہمیشہ ناواقف مسلمانوں کو یہی دھوکا دیتے ہیں کہ اگر عیسیٰ موعود کوئی نئی شریعت لائیں گے تو آنحضرتa خاتم الانبیاء نہیں رہتے اور اسلامی شریعت کا نسخ لازم آتا ہے۔ اور اگر شریعت محمدی یعنی کتاب وسنت کے متبع ہوکر آئیں گے تو چونکہ وہ باوصف متبع کتاب وسنت ہونے کے نبی ہوں گے۔ لہٰذا اس سے ایک تو بعد ختم رسالت قیامت تک انبیاء کا نازل ہونا ثابت ہوا جو مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے۔ دوم! مرزا قادیانی بھی بظاہر اپنے کو متبع کتاب وسنت اور بروزی نبی اور مسیح موعود بتاتے ہیں۔ پس وہ ٹھیک میدان دے وچ فرمائشی نبی بھی ہوئے اور چھلے چھلائے موعود بھی۔ شق ثانی کو ہم باطل کرچکے۔ شق اول کی نسبت گزارش ہے کہ مرزائی دو برزخ رکھتے ہیں۔ جس طرح ولایتی ٹھیٹھریا ہندسی تماشے میں ایک مسخرہ برآمد ہوتا ہے جس کا آدھا منہ کالا اور آدھا سفید ہوتا ہے یا آدھا چہرہ مرد کا اور آدھا چہرہ عورت کا ہوتا ہے۔ اگر مرزا قادیانی سے تصویر وغیرہ کی اباحت بلکہ فرضیت کی وجہ پوچھی جاتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں مجدد (موجد شریعت جدیدہ) ہوں اور وہ تاویلیں گھڑتے ہیں کہ خردجال بھی سنے۔ تو دم اٹھا کر لید کرنے لگے اور پیشاب کی دھار مارنے لگے اور جب ان کے مطلب کی کوئی حدیث نکل آتی ہے تو متبع کتاب وسنت بن جاتے ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ مرزا قادیانی کبھی تو امتی بن جاتے ہیں اور کبھی مستقل نبی بلکہ خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) مرزا قادیانی سے زیادہ وہ ایک جولاہے کا دعویٰ بھی لچر نہ ہوگا جو اپنی کارگاہ میں بیٹھا ہوا توڑ جوڑ لگایا کرتا ہے۔ بالکل شتر مرغ کا ساحال ہے جس کی نسبت مولاناروم فرماتے ہیں۔