احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مراتب روحانیت پر پہنچانے والے ہیں کہ چوڑھے تو ایک طرف رہے وہ مسلمان بھی نہ ان کو قبول کرسکتے ہیں نہ قبول کیا ہے جو ذلیل حالت میں ہیں اور جن کی اخلاقی حالتیں گری ہوئی ہیں بلکہ ایسے فہیم نہ شریف انسان ان کو قبول کرتے ہیں جو نہایت پاکیزہ زندگیاں بسر کرتے ہیں اور میرے پیروئوں میں کثرت سے رئیس جاگیردار، معزز گورنمنٹ کے عہدہ دار سوداگر فاضل علماء اور اعلیٰ درجہ کے تعلیم یافتہ مسلمان ہیں۔‘‘ اب آئے ہیں ٹھیک ڈھرے پر بے شک غریب مفلس چوڑھوں کی کمائی سے آپ کا پیٹ کیوں بھرنے لگا۔ آپ کمائو پوت اور جاگیردار وغیرہ ہیں اور چوڑھے چونکہ اپنے لال گرو (آپ کے رقیب وحریف) کے چیلے ہیں لہٰذا وہ آپ کے چیلے نہ بنے اور منہ پر انکار کی جھاڑو مار دی تو ان کی جانب سے دل میں کدورت وغبار کا آنا ضروری تھا۔ جبکہ آپ امام الزمان بنے ہیں اور چوڑھے بھی اہل زمان ہیں تو کیا وجہ کہ آپ ان کو اپنی امت میں شامل کرنا نہیں چاہتے بلکہ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ مقدس مذہب اسلام تو چوڑھوں چماروں کو بڑی خوشی سے مسلمان بنانا چاہتا ہے مذہب اسلام کی یہی خوبی اور صداقت ہے کہ جب کوئی ذلیل سے ذلیل قوم کا آدمی بھی توحید ورسالت کا کلمہ صدق دل سے پڑھ لیتا ہے تو بھائیوں کا بھائی بن جاتا ہے۔ ’’المسلم اخ المسلم‘‘ حقیقی اور پائیدار اخوت تو دینی اور مذہبی اور دائمی اخوت ہے۔ باقی تمام اخوتیں مجازی اور ناپائیدار ہیں۔ اس نفرت نے آپ کی دنیا پرستی کا بالکل پردہ کھول دیا ہے (اور صاف) بتا دیا ہے کہ آپ موٹے موٹے شکار جن سے حرص کا شکم پُر ہوسکے۔ اپنے دام میں لانا چاہتے ہیں۔ جعلی نبوت کا پھیلانا منظور نہیں۔ خوب یاد رکھئے کہ جو شخص دین سے برگشتہ ہوگیا وہ ہرگز شریف نہیں بلکہ ہزار رذیلوں کا رذیل اور ہزار کمینوں کا کمین ہے اور جو شخص اپنے دین پر قائم ہے یا سچے دل سے دین حق میں شامل ہوگیا ہے وہ بظاہر ذات کا کیسا ہی گھٹیا اور کمینہ ہو مگر ہزار شریفوں کا شریف ہے۔ کیا چوڑھے انسان نہیں ہیں؟ کیا مرزا قادیانی میں اور ایک چوڑھے میں انسانیت کے اعتبار سے کوئی فرق ہے کہ مرزا قادیانی کے سرپر تو سینگ اور کمر کے نیچے دم ہے اور حلال خور کے نہ سینگ ہیں نہ دم ہے۔ کیا چوڑھے بنی آدم نہیں ہیں؟ تم اپنے دل سے یاں گھڑ لو شرافت کا کوئی تمغہ ازل میں ایک ہی مبدا تھا ہر گبرو مسلمان کا آپ کا یہ فرمانا کہ ’’چوڑھے تو ایک طرف رہے وہ مسلمان بھی ان کو (مرزا قادیانی کے اخلاق فاضلہ اور تعلیم) کو نہ قبول کرسکتے ہیں نہ قبول کیا ہے جو ذلیل حالت میں ہیں اور جن کی