احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اب متقدمین ومتاخرین علماء ومحدثین کو رد کرنا جو مرزائیوں کا عقیدہ وشیوہ ہے۔ اسلام کو دو قسم بنا دیتا ہے۔ ایک اسلام محمدی دوسرا اسلام احمدی۔ اگر چندے یہی حال رہا تو اسلام میں بڑی گڑ بڑ پڑ جائے گی اور معلوم نہ ہوسکے گا کہ کونسی قسم خدا کی راہ پر گردن رکھنا ہے۔ حسب عقیدہ واہل اسلام حضرت محمد صاحب خاتم النّبیین وسید المرسلین تھے۔ انہوں نے خود یا قرآن نے کہیں نہیں فرمایا کہ میرے بعد ایک اور رسول بنام غلام احمد قادیان میں آئے گا تم اس کی سنو۔ معلوم نہیں مرزا کا یہ دعویٰ کہاں سے ہے۔ اب یہ سوال عائد ہوتا ہے کہ کیا یہ خاتم خاتم النّبیین اور سید المرسلین ہے۔ اکثر اوقات جب مرزائیوں سے بات چیت ہوتی ہے تو علاوہ فحش وغلط گوئی کے وہ یہ کہتے ہیں کہ مرزا خدا کے رسول مقبول ہیں اور نورہیں تواب دو رسول اور دونوں علیحدہ ٹھہرے۔ معلوم نہیں دونوں میں کونسا رسول اور نور مثل صبح صادق وصبح کاذب ہے یادونوں ہم پلہ ومساوی ہیں۔ (معاذ اﷲ) معتقدان مرزا فرمایا کرتے ہیں کہ حضرت مرزا مجموعۃ الانبیاء ہیں کیونکہ ان کے مجموعہ اوصاف ان میں ہیں ہم کو یہ سن کر رحم آتا ہے کہ عجیب بھولے لوگ ہیں۔ مرزا کی بابت جبکہ نبی نے پیشینگوئی نہیں کی اور نہ حسب الاشا خاتم النّبیین قیامت کی اعلیٰ علامات میں سے کوئی علامت پوری ہوئی۔ پھر بھی لوگ مرزا کی پیرو ہوتے جاتے ہیں۔ مجموعۃ الانبیاء اور ان کے مجموعۃ الاوصاف تو کجا البتہ مرزا کو مجموعہ امراض کہیں تو بجا ہے کیونکہ مرزا نے خود ہی ڈوئی کی پیشینگوئی کے بارے میں تحریر فرمایا ہے کہ ’’میں ایک آدمی ہوں جو پیرانہ سالی تک پہنچ چکا ہوں۔ میری عمر غالباً چھیاسٹھ سال سے کچھ زیادہ ہے اور ذیابطیس اور اسہال کی بیماری بدن کے نیچے کے حصے میں اور دوران سر اور کمی دوران خون کی بیماری بدن کے اوپر کے حصے میں ہے۔ پس جس شخص کے اوپر اور نیچے مرض ہی مرض ہوں تو ایسے مریض کا پیرو ہونا دانش مندی نہیں۔‘‘ ایڈیٹر… اسلام تو کسی طرح دو نہیں ہوسکتے کیونکہ مرزا کسی جدید اسلام کا بظاہر مدعی نہیں۔ البتہ عیسائیت دو نہیں چار ہوگئی ہیں۔ ایک قدیمی عیسائیت جو باپ بیٹے روح القدس سے مرکب ہے۔ دوسری مرزائی عیسائیت جو تثلیث کو دیس نکالا دیتی ہے اور مرزا کو آسمانی باپ کا لے پالک بناتی ہے۔ تیسری لندنی مسیح مسٹر پگٹ کی پرونسٹنٹی عیسائیت۔ چوتھی فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی کی رومن کیتھولک عیسائیت۔ ایک عیسائیت کو مذکورہ بالا چار چاند لگ گئے ہیں۔ ہمارا ہمعصر طبیب عام بتائے کہ ان میں سے کون سا نور اور کونسا چمگادڑ ہے۔ واضح ہوکر ہم نے اغلاط دور کرکے مندرجہ بالا