احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ملتقہا النون۔ وریاح ہبوب السمیرا‘‘ گردنیں اونٹنیوں کی بڑھ رہی ہیں۔ اونچی ناکوں والے پہاڑوں کی طرح شمال کے ٹیلوں کی جانب جن کا منتہیٰ نون ہے (قادیان) اور چھوٹے گندم گون۔ ’’نفذت فی جوف سویداء المجنون الّتی تطاولت علیہا ایدی الدوار والجنون۔وردت شرذمتہ‘‘ نیزوں کے لہلہانے کی ہوائیں نفوذ کررہی ہیں۔ ایک دیوانہ کے سویداء قلب کے درمیان جس پر سر کے چکر اور جنون نے غلبہ کرلیا ہے۔ ایک ہتھیار بندگروہ۔ ’’شاکیۃ السلاح۔ وحجمت طبقۃ نافذۃ الرماح۔ لاعبرت لمن قام فقعد کالعجاج ولا وجود‘‘ پیدا ہوا۔ اور ایک جماعت نے حملہ کیا جس کے نیزے گھس جانے والے ہیں۔ غبار کی طرح جو شخص کھڑا ہو پھر بیٹھ جائے۔ اس کا کیا اعتبار اور جو شخص چمکے اور پھر شیشہ کی طرح ریزہ ریزہ ہوجائے۔ ’’لمن برق فانکسر وانقض کالزجاج۰ تبالک ومن الظلوم والجھول وتربت یداک من الفساء تر‘‘ اس کا کیا وجود خرابی ہو جو تجھ پر تو نادانوں اور جاہلوں میں سے ہے اور تیرے ہاتھ مٹی میں آلودہ ہوں تو عورتوں میں سے ہے۔ ’’لست من الفحول انتم کالصور البہیمیۃ لستم کالاجسام التعلیمیۃ لان الہیولیٰ انما ہی‘‘ نہ کہ مردوں میں سے ۔ تم چوپایوں کی صورتیں رکھتے ہو نہ کہ تعلیمی اجسام کی کیونکہ ہیولے جس شے سے۔ عبارت ہے وہ ’’شرک لحیتان الصور کما القینا علی الباقر فی کتابہ المسمی بالافق المبین مع انہ لا یلد‘‘ صورتوں کی مچھلیوں کا جال ہے جیسا کہ ہم نے باقر داماد پر اس کی کتاب افق المبین میں القاء کردیا ہے۔ بایں ہمہ تم سے بجز ناپاک اور مکدر اشکال ’’منکم سوی الاشباح الناریۃ الخبیثۃ الکثیفۃ لاالارواح الطیبۃ اللطیفۃ۔ لان الدجال‘‘ ناریہ کے کوئی شے پیدا نہیں ہوسکتی نہ کہ پاک اور لطیف روحیں کیونکہ دجال مریم کے ’’لایولد من بطن ابنت عمران اللتی لم یمسسہا الا روح القدس الخبیثات للخبیثین والطیبات للطیبین‘‘ بطن سے نہیں پیدا ہوتا جس کو روح القدس کے سوا کسی نے نہیں چھوا۔ ناپاکوں کے لئے ناپاک اور پاکوں کے لئے پاک ہوتے ہیں۔ دوسرا الہام ’’یاشو کتنا انک لدینا مکین امین ومن بطن ام الدجال البطال المحتال مخرج الجنین‘‘ اے ہمارے شوکت تو ہمارے پاس مکین اور امین ہے اور جھوٹے دجال کی ماں کے پیٹ سے جنین (حمل) کا نکالنے والا ہے۔’’فقد نصر ناک نصرۃ واعطینک سطوۃ وغلبۃ علیٰ اعداء الدین فجزاء الوتین بسکین التسکین