احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اس حساب سے تو کروڑوں تک نوبت پہنچنی چاہئے۔ حالانکہ ۸؍ہزار کی تعداد بھی غلط ہے۔ کیونکہ خود الحکم مطبوعہ ۷؍فروری ۱۹۰۳ء میں لکھا ہے کہ گزشتہ تین سال میں اس فرقہ نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ ۱۸۹۸ء میں اس کی تعداد صرف چند سو تک تھی مگر آج اس کا شمار ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ معلوم ہوتا ہے۔ منشی تاج الدین صاحب تحصیلدار بٹالہ نے اپنی رپورٹ انکم ٹیکس میں آ پکے پیروئوں کی تعداد ۳۱؍اگست۱۸۹۸ء میں ۳۱۸؍لکھی ہے۔ دیکھو مرزا قادیانی کا رسالہ (ضرورت الامام ص۴۳، خزائن ج۱۳ ص۵۱۴) جس کی بعینہ عبارت یہ ہے: ’’اور اس نے یعنی مرزا قادیانی نے چند مذہبی کتابیںشائع کیں۔ رسالہ جات لکھے اور اپنے خیالات کا اظہار بذریعہ اشتہارات کیا چنانچہ اس کل کارروائی کا نتیجہ ہوا کہ کچھ عرصہ سے ایک متعدد اشخاص کا گروہ جن کی فہرست (بحروف انگریزی) منسلک ہے اس کو (یعنی مرزا قادیانی کو) اپنا سرگروہ ماننے لگا اور ایک علیحدہ فرقہ قائم ہوگیا۔ حسب فہرست منسلکہ ہذا ۳۱۸ آدمی ہیں۔‘‘مزید حالات دیکھنے کے لئے دیکھو مثل مقدمہ عذرداری انکم ٹیکس مسمی مرزا غلام احمد ولد غلام مرتضیٰ ذات مغل سکنہ قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور مرجوعہ ۲۰؍جون ۱۸۹۸ء منفصلہ ۱۷؍ستمبر ۱۸۹۸ء نمبر مقدمہ ۵۵/۴۶۔ پس جب تحصیلدار صاحب بٹالہ کی رپورٹ کے مطابق ۳۱؍اگست ۱۸۹۸ء تک پیروؤں کی تعداد فقط ۳۱۸ ہو تو کس طرح ممکن ہے کہ حسب اشتہار مورخہ ۲۵؍جنوری ۱۸۹۷ء تک آٹھ ہزار ہو جائے۔ حالانکہ خود مرزا قادیانی کے نزدیک ’’جھوٹ بولنے سے زیادہ کوئی لعنتی کام نہیں۔‘‘ (ملفوظات ج۵ ص۶۲) دیکھو (اخبار الحکم نمبر۶ ج۷ مورخہ ۱۴؍فروری ۱۹۰۳ء) اسی طرح ایک عرصہ کے بعد اپنے پیروؤں سے ایک اشتہار بنام (درخواست) دلوایا۔ جس میں تیس ہزار (۳۰۰۰۰) کی تعداد لکھ دی۔ دیکھو مریدوں کی درخواست مورخہ ۲۷؍جون ۱۹۰۰ء ص۲ سطر۴ حالانکہ درخواست پر مختلف جگہوں کے رہنے والوں کے کل ۱۵۰دستخط ہیں اور بس۔ ۲… ۲۷؍جون ۱۹۰۰ء میں اگر آپ کے پیروئوں کی تعداد تیس ہزار ہوئی جیسا کہ اشتہار (درخواست) میں درج ہے تو آپ دس ہزار روپیہ منارہ بنانے کے لئے فقط ایک سو مرید سے چندہ طلب نہ کرتے جیسا کہ اشتہار مورخہ یکم جولائی ۱۹۰۰ء سے ظاہر ہے اور جو اشتہار مورخہ۲۷؍جون ۱۹۰۰ء کے پانچ ہی دن بعد یکم جولائی ۱۹۰۰ء کو شائع فرمایا ہے اگر آپ کے مریدوں کی تعداد واقعی اول الذکر اشتہار مورخہ ۲۷؍جون ۱۹۰۰ء کے مطابق ہوتی تو موخر الذکر اشتہار یکم جولائی ۱۹۰۰ء کی کچھ ضرورت نہ تھی کیونکہ اگر فی مرید پانچ آنہ ۴پائی وصول ہوتے تو آن واحد میں منارہ بنانے کے