احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
خاطر اور فرمائش منظور ہے۔ لہٰذا اپنے نبی کے ساتھ رسوا ہونے کو برا نہیں سمجھتا۔ ہر نبی پر کتابیں یا صحیفے ایک ہی زبان میں نازل ہوئے۔ یعنی ہر نبی جو کچھ کہتا تھا ایک ہی زبان میں کہتا تھا۔ قرآن کی زبان بھی وہی عربی ہے اور حدیث کی بھی عربی۔ یہ نہیں کہ خاص الہام تو عربی زبان میں ہو اور عام الہام اردو زبان میں۔جو فی حد ذاتہ کوئی مستقل زبان نہیں اور بعض سلاطین مغلیہ کے لشکری لوگوں کی زبان ہے اور سہل ان کاروں کا ایجاد کیا ہوا لٹکا ہے۔ نئے نبی کو جو نئے خدا کا بھیجا ہوا ہے۔ ایسی حقیر اور ذلیل زبان میں تکلم اور تخاطب کرنے سے شرم کرنی چاہئے جس کو چمار اور ڈھیڈ اور حلال خور تک بولتے ہیں اور جو ترکوں، انگریزوں، فرانسیسیوں، جرمنیوں وغیرہ تک کا اولش ہے۔ چھی چھی۔ کسم ہے منارے دی این وین گندی گل ہے۔ اگر پنجابی یاگور مکھی میں الہام ہوتا تب بھی ہم کو صبر آجاتا۔ اس تمہید کے بعد سنئے کہ ’’جری اﷲ فی حلل الانبیاء‘‘ کے بے معنی ہونے کے جس قدر ثبوت ہم نے دئیے تھے ایڈیٹر الحکم سب کو شربت کے گھونٹ سمجھ کر پی گیا۔ صرف لفظ جری پر بحث کی جس کو ہم نے جرأت سے ماخوذ بتایا تھا۔ ایڈیٹر صاحب فرماتے ہیں کہ یہ مہموز نہیں بلکہ معتل اللام ہے۔ یعنی جریاً وجریاناً سے ہے۔ اچھا صاحب یہی سہی کہ جری بروزن فعیل جرٔت سے بھی آتا ہے اور جریان سے بھی اور جری کے معنی دلیر اور شجاع کے بھی ہیں اور رسول اور وکیل اور اجیر کے بھی۔ جیسا کہ قاموس میں ہے۔ ’’والجری کغنی والوکیل والرسول والضامن والاجیر‘‘ لیکن اب تو اور بھی یہ الہام بد سے بدتر ہوگیا۔ اولاً آپ کے خدا نے ایسا لفظ کیوں الہام کیا۔ جس کے پانچ معنے ہیں اور کیوں اپنے نبی کی امت کو پریشانی میں ڈالا۔ ممکن ہے کہ جری کے معنی کوئی شخص اجیر کے یا جرہ باز کے سمجھے جو چڑیوں وغیرہ غریب جانوروں پر جھپٹا مار کر ان کو شکار کرتا ہے اور یہ دونوں مرزاقادیانی پر منطبق بھی ہیں۔ کیونکہ وہ مرزائیوں سے معقول اجرت (دکھانا اور نذرانہ) اینٹھ رہے ہیں اور روغن بادام اور زعفران اور مشک کے دم کئے ہوئے پلاؤ اور قورمے چکھ رہے ہیں اور ترمال کھا کھا کر مرزاقادیانی اور تمام مرزائی ساٹھے پاٹھے بن کر سنڈیارہے ہیں اور چڑیاں کیا معنے دن دھاڑے الوّوں کا شکار کر رہے ہیں اور ہمیشہ جال بچھا رہتا ہے۔ دوم! مرزاقادیانی کا خدا منطق سے تو بالکل ہی بے بہرہ ہے۔ جو بات ہم کہیں گے مرزاقادیانی اور ان کے حواری تو کیا خود ان سب کا خدا بھی یقینا نہ سمجھ سکے گا۔ سنئے! جب آپ جری کے معنی رسول کے لیتے ہیں تو اس سے اہل میزان ومنطق کے قواعد کے موافق ایک تو مجعولیت