احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مقدمہ جو مرزا قادیانی اور ان کے بعض دوستوں کے برخلاف تھا۔ جہاں تک ہم نے سنا ہے وہ اس امر کا تھا کہ مولوی محمد حسن صاحب مرحوم جو موضع بھیں ضلع جہلم کے رہنے والے تھے۔ ان کی نسبت کچھ ناملائم اور ناشائستہ الفاظ مرزا قادیانی یا ان کے کسی دوست نے لکھے تھے۔ ان الفاظ کی بناء پر مولوی محمد حسن صاحب مرحوم کے ایک رشتہ دار مولوی کرم الدین صاحب نے مرزا قادیانی وغیرہ پر ازالہ حیثیت عرفی کی نالش کی تھی۔ عدالت کے سامنے سوال یہ تھا کہ آیا مولوی کرم الدین، مولوی محمد حسن مرحوم کا اتنا قریبی رشتہ دار ہے کہ متوفی مولوی صاحب کو برا کہا جانے کی وجہ سے نالش کرنے کا مستحق ہو۔ عدالت نے قرار دیا کہ مولوی کرم الدین، مولوی صاحب مرحوم کا اتنا قریبی رشتہ دار نہیں کہ کوئی دعویٰ کرسکے۔ اس مقدمہ کے متعلق وضاحت سے جو الہام مرزا قادیانی کو ہوئے وہ دوران مقدمہ میں ہوئے ہیں جبکہ وکلاء ان کو قانونی مشورہ دے چکے تھے اور اس واسطے ہم جانتے ہیں کہ ان الہامات کے کیا معنی ہیں؟ لیکن ہم کو یہ معلوم تھا بلکہ خود مرزا قادیانی کو بھی معلوم تھا کہ وہ اس عظیم الشان فتح کی خوشی میں خدا کے برگزیدہ رسول اور نبی اﷲ ہوجائیں گے اور خاتم الانبیاء اور خاتم الرسل کی تعریفات آنحضرتa (روحی فداہ) کے پیارے اور مبارک نام کے ساتھ تیرہ سو برس میں استعمال ہوتی رہی ہیں ان کے مٹانے کی کوشش کی جائے گی لیکن اگر مرزا قادیانی اس ترقی کے مستحق ہیں تو جن وکیلوں نے مرزا قادیانی کو مقدمہ سے چھڑایا ہے ان کی نہایت حق تلفی کی گئی۔ کیا حد درجہ ناانصافی اور سراسر اندھیر نہیں کہ مقدمہ سے چھوٹنے والا تو برگزیدہ رسول اور نبی ہوجائے اور مقدمہ سے چھوڑانے والے بے چارے چھوٹنے والے سے بہتر رتبہ کے مستحق نہ ہوں۔ مرزا قادیانی کے تین وکیل تھے۔ ان تینوں میں سے جن سے وہ راضی ہوتے۔ ایک کو خدا دوسرے کو خدا کا بیٹا تیسرے کو روح القدس اور تینوں ملکر خدا بنا دئیے جاتے اور پھر مرزائی دین کے لحاظ سے کوئی نئی یا اچھوتی بات نہ ہوتی۔ مرزا قادیانی نے اپنے مضمون (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰،۵۱) میں تحریر فرمایا ہے کہ وہ مریم بناد ئیے گئے تھے اور ان کو حمل ہوگیا تھا اور جب درد زہ ہوا تو کھجور کے درخت کے نیچے چلے گئے اور وہاں بچہ جنا۔ اور بچہ جننے کے بعد ان کو کسی وقت معلوم ہوا کہ وہ دونوں ماں اور بچے خود مرزا قادیانی ہیں تو جس دین میں یہ عجائبات ظہور پذیر ہوں وہاں چند الہاموں کے الٹ پھیر سے بے چارے وکلاء بھی ترقی کے مستحق تھے۔ امید ہے کہ مرزا قادیانی اور ان کے دوست اپنے سہو پر غور کرکے اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں گے۔ مرزا قادیانی کے برخلاف مولوی کرم الدین صاحب کا استغاثہ نہیں چل سکا۔ تو اب سنا ہے کہ مولوی محمد حسن صاحب