احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
آیا۔ یہ خبر نہیں کہ آسمانی باپ نے جھانسا دیا تھا اور اپنے لے پالک کی گردن تڑوانی چاہی تھی۔ بھولے بھالے ننھے منے۔ ساٹھے پاٹھے لے پالک کو کیا معلوم تھا کہ خرانٹ باپ کھلی کررہا ہے اور اندر ہی اندر لے پالک کی راہ میں کانٹے بو رہا ہے اور فی الحقیقت کھوسٹ باپ بڑا ہی مردود ومنافق ہے کہ ظاہر کچھ اور باطن کچھ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مقدمے کے دائر کرنے میں جو بے ضابطگی ہوئی تھی اس کی اصلاح کی گئی اور نامہ نگار نے لکھا کہ مقدمہ از سر نو دائر ہوگا۔ غالباً ہوگیا ہوگا۔ ہم کو معلوم ہوا ہے کہ اس معاملے میں مرزائیوں نے حسب ذیل چہ میگوئیاں کیں۔ ایک! ارے میاں یہ کیا ہوا۔ دوسرا! اجھی کچھ بھی تو نہیں برے کی ایسی کی تیسی کی ویسی اور بد خواہوں کی یوں کی دوں ہوگئی۔ تیسرا! کیا حضرت اقدس کی پیشینگوئی غلط ہو جائے گی۔ چوتھا! (داڑھی پر ہاتھ پھیر کر) بھلا کوئی پیشینگوئی اب تک غلط ہوئی بھی ہے جو یہ غلط ہوگی۔ ڈیڑھ سو پیشینگوئیاں بال باندھی پوری ہوئیں۔ منکروں کی تو مہے کی پھوٹ گئی ہے ان کو سوجھے کیا۔ مقدمہ نمبر سابق پر آگیا ہے تو کیا ہوا۔ خدا نے چاہا تو دوہری فتح ہوگی۔ اور دیکھنا مخالفوں کی بس نانی ہی تو مر جائے گی۔ کیا آپ کو اب تک پورا ایمان نہیں۔ کیا آپ اب بھی نہیں سمجھے کہ حضرت اقدس کون ہیں اور ان کی کیا شان ہے۔ وہ مثیل المسیح ہیں۔ عیسیٰ مسیح پر یہودیوں نے کیا کیا ستم نہیں ڈھائے۔ حضرت اقدس پر تو ان کا تہائی اور چوتھائی دسواں، پچاسواں بلکہ سواں حصہ بھی اب تک نہیں ہوا۔ یہ انبیاء کی سنت ہے اور سب سے زیادہ عیسیٰ مسیح کی سنت۔ وہ آسمانی باپ کا صلبی بیٹا ہے تو حضرت اقدس لے پالک۔ پس یہودیوں کے ہاتھوں جو کچھ ہو کم ہے۔ پانچواں! بھئی اصل بات یہ ہے کہ جلدی کی گئی۔ ابھی فتح کا اشتہار نہ کرنا چاہئے تھا جب مقدمہ صرف بے ضابطگی میں خارج ہوا ہے تو ایک بے وقوف سے بے وقوف بھی سمجھ سکتا ہے کہ بے ضابطگی کی اصلاح ہوگی اور مخالفین جو حضرت اقدس کے خون کے پیاسے ہیں کیوں درگزر کرنے لگے۔ کیا کہوں حضرت اقدس کے مشیر ہی کچھ ایسے ہیں کہ انجام پر نظر نہیں ڈالتے۔ میں نے جب ہی کہا تھا کہ ابھی اچھلنا کودنا نہ چاہئے۔ تیل دیکھئے تیل کی دھار دیکھئے۔ اور جلدی ہی کیا تھی؟ چاند چڑھتا ساری دنیا دیکھتی۔ چھٹا! کیا آسمانی نشان جس کے ظہور کی پیشینگوئی کی گئی تھی اور جس کا الہام ہوچکا تھا وہ ظاہر نہ کی جاتی۔ حضرت اقدس تو مامور من اﷲ ہیں۔ اپنی جانب سے کچھ بھی نہیں کہتے۔ ان کی شان تو ما ینطق عن الہویٰ ہے اور مامور کا یہ کام نہیں کہ حق کو چھپائے اور امانت میں خیانت کرے۔ ساتواں! یہ ہماری تمہاری گھر کی بات ہے۔ دوسرا بھی مانے۔ یہودی عیسیٰ مسیح کو مامور من اﷲ مانتے تو ظلم ہی کیوں کرتے۔ اب تو دنیا میں الحاد پھیل رہا ہے۔ فلسفہ کی تعلیم نے ستم ڈھا رکھا