احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
چڑھاوا چکھ رہے ہیں اگر کبھی کبھار ایک آدھ دونا مجددالسنۃ مشرقیہ کی جانب بھی جھکا دیتے تو آسمانی باپ اور اس کے اکلوتے لے پالک کی روح بہت ہی خورسند ہوتی اور اس قدر چڑھاوے چڑھتے کہ منارہ چوٹی تک ڈھک جاتا۔ گسم ہے منارے دی یہ تنہاخوری تو چنگی نہیں۔ ہم بھی ایک تہائی کے حصہ دار ہیں۔ آپ جانتے ہیں ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں۔ اوپر ہی اوپر چکھو تیان اڑانا اور شوکت اﷲ کو اڑان گھاٹیاں بتانا اچھا پھل نہ دے گا اور وہی لیکھا ہوگا کہ بھوت گئے بھگوان کے پاس اور ارداس(عرضداشت) کی کہ ہم بھوکے ہیں۔ بھگوان نے حکم دیا کہ جائو جو لوگ ہمیں بھول گئے ہیں انہیں تم لوٹوکھائو۔ اچھا چپکے سے کان ہی میں کہہ دیجئے کہ مہینے میں کتنی باشد ہوجاتی ہے۔ ہم کسی سے کہیں توجب ہی کہنا۔ نذر بھینٹ چڑہانے والے (دنادن منی آرڈر بھیجنے والے اور چھناچھن کلدار علیہ السلام کے درشن کرنے والے) آپ کی چراغی علیحدہ دیتے ہیں یا حضرت اقدس ہی کے نذرانہ میں آپ کا بھی پوا ہے آخر پوبارہ کیونکر ہوتے ہیں۔ تو ہم کو معلوم ہے کہ حضرت اقدس بجزو ان رقموں کے جو ان کے نام آئیں کسی رقم کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ یہ تو پیر ان نمے پرند مریدان مے پرند والے اڑالیتے ہیں۔ ہم کو تو خاص الخاص آپ کے ساتھ ہمدردی ہے کہ جو اللے تللے اڑ رہے ہیں خدانخواستہ ان میں کمی نہ آجائے۔ بشرطیکہ مجدد السنۃ مشرقیہ کو خمس ملتا رہے۔ پانچواں حصہ نہ سمجھئے گا۔ بلکہ پنج دو یعنی پانچ میں سے دو۔ اور یوں جناب منشی بابو یعقوب علی صاحب تراب ایڈیٹر الحکم! ذرا ہم سے بھی کبھی انٹروڈیوس ہوتا رہے تو بڑا فائدہ ہو۔ آخر بحیثیت ایڈیٹر آپ کا بھی کچھ فرض ہے یا نہیں۔ آنکھیں ہی پھوٹیں اگر ہم نے الحکم میں آ پ کے قلم کا نکلا ہوا کوئی لیڈنگ آرٹیکل کبھی دیکھا ہو۔ یا تو کلمات طیبات یا حضرت حکیم الامت کے مواعظ اور خطبات یا مولوی عبدالکریم صاحب کے خطبات۔ بس الحکم کی یہی کائنات ہے۔ بس اس کوٹھی کے دہاں اس کوٹھی۔ آپ نے کیا تیر مارا۔ افسوس ہے کہ الحکم کے ماتھے ایسا لیاقت مآب ایڈیٹر مارا جائے۔ اور کیوں جناب شحنۂ ہند کیوں بتی بنا کر رکھ لیا جاتا ہے کہ قادیان میں کسی کو اس کے دیدار نہیں کرائے جاتے۔ جیسا کہ فاضل امروہی نے اپنے مضمون مندرجہ الحکم میں لکھا ہے۔ خبردار جو آئندہ ایسی فروگذاشت کی ورنہ ہم سے برا کوئی نہیں۔ شحنۂ ہند پبلک کا مال ہے۔ آپ شحنۂ کو اسی لئے چھپا رکھتے ہیں کہ حضرت اقدس آپ سے جواب کہنے کو کہیں گے۔ اور یہاں جامہ ندارم دامن از کجا آرم کا مضمون ہے کیونکہ شوکت اﷲ کی باتوں کا جواب دینا خالہ جی کا گھر نہیں۔