احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اور سود کھاؤ اور دور ودراز سفر کی مصیبت اٹھا کر مکہ کیوں جاتے ہو۔ بجائے مکہ قادیان کو کعبہ بناؤ۔ گرمی کے موسم میں روزہ رکھ کر بھوکے نہ مرو۔ بلکہ اس بیت پر عمل کرو ؎ نہ رکھ روزہ نہ مر بھوکا نہ جا مسجد نہ کر سجدہ وضو کا توڑ دے کوزہ شراب شوق پیتا جا اس ریمارک پر مرزاقادیانی اور مرزائیوں کے مرچیں لگ گئیں۔ چنانچہ ۳۱؍اگست ۱۹۰۲ء کے الحکم میں بہت اچھلے کودے اور بیہودہ بکواس سے ۹ کالم بھر دئیے۔ ہم اس بیہودہ تحریر کے پرخچے اڑائے دیتے ہیں۔ قال… اس تحریر (یعنی مذکورہ بالا فاضل بٹالوی) سے پہلے ان کو (یعنی فضل الدین مرزائی کو) ایک مسلمان کی حیثیت سے شیخ صاحب (یعنی فاضل بٹالوی) پر حسن ظن تھا۔ اقول… تم تو کیا تمہارے گرو دجال سیرت کو بھی کبھی حسن ظن فاضل ممدوح پر نہیں ہوسکتا۔ جھوٹ تو مرزائیوں کے مذہب کا اصل اصول ہے۔ فاضل ممدوح ہی ہیں جن سے ہر مرزائی ایسا خائف ہے جیسے حضرت عمرؓ سے شیطان خائف تھا کہ جس راہ سے عمرؓ جاتے شیطان راہ چھوڑ کر بھاگتا۔ جب کہ تمام بنی آدم خصوصاً مسلمانوں سے مرزاقادیانی کو سخت دشمنی وبدظنی ہے تو فاضل بٹالوی تو اس کے قدیم بیخ کن وسرکوب ہیں۔ ان سے مرزائیوں کی حسن ظنی سفید جھوٹ نہیں تو اور کیا ہے؟ قال… قادیان میں آکر دیکھا۔ اقول… قرآن وحدیث کا نام قادیان میں تم جیسے سادہ لوح دین سے جاہل لوگوں کے پھانسے کے واسطے لیا جاتا ہے اور صوفیوں کی کتابوں کی بعض باتیں سنائی جاتی ہیں۔ ورنہ دہریہ وملحدوں کو قرآن وحدیث سے کیا نسبت۔ قال… جس پر انہوں نے (یعنی فضل الدین مرزائی نے) شیخ صاحب کو ایک کارڈ لکھ دیا کہ یہ آپ نے جھوٹ لکھ دیا۔ اقول… ’’لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین‘‘ یہ کارڈ انہوں نے نہیں لکھا۔ بلکہ مرزا اور اس کی کمیٹی سے لکھا گیا کہ تمہارے مذہب کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے۔ شب وروز جھوٹ اور مکر ہی سے کام لیا جاتا ہے۔ معمولی جھوٹ تو بولا ہی جاتا ہے۔ بلکہ اﷲ پر جھوٹ اور افتراء باندھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے فاضل ممدوح کی نسبت جھوٹ کا الزام لگایا جاتا ہے۔ شاید مرزاقادیانی کا وہ جھوٹ یادآگیا ہوگا جو مناظرہ دہلی میں مولوی محمد بشیر صاحب کے ساتھ وعدہ کر کے پھر درمیان مناظرہ کے بہانہ کر