احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مسلمانوں کے لئے مدینہ اور عیسائیوں کے لئے یروشلم (بیت المقدس) ضرور بنادیا ہے۔ یعنی منارۃ المسیح قائم کر دیا ہے۔ ادھر آسمانی باپ کی وحی دن سے اتری ادھر میں نے عام طور پر قادیان کو قبلہ بنایا۔ جب سے میرا نزول قادیان میں ہوا ہے۔ سب سے پہلے اس کے گردونواح اور پھر تمام پنجاب میں مخالفت کا غلغلہ مچ گیا ہے اور پھر آہستہ آہستہ ہندوستان کے سادہ لوح جہلاء میں طاعون کی طرح پھیل گیا ہے۔ یہی میرے نبی برحق ہونے کی قوی دلیل اور مضبوط برہان ہے اور یہی سنت انبیاء ہے۔ پیغمبر عرب کی بعثت پر اولاً مکہ میں اور پھر تمام عرب میں جو چخم چاخا ہوئی۔ خود تمہارا قرآن اس سے بھرا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ پیغمبر عرب کو مکہ چھوڑ کر جلاوطن ہونا پڑا۔ یہ سب حالتیں مجھ پر بھی گزرنے والی ہیں اور میں بھی بہت جلد قادیان سے رنگون کی جانب جلاوطن ہونے والا ہوں۔ کیونکہ سچا نبی ہوں۔ اتنی کسر ہے کہ مجھ پر ابھی وہ مظالم نہیں ڈھائے گئے جو دوسرے انبیاء خصوصاً پیغمبر عرب پر۔ اگرچہ مجھے علماء اور مشائخ نے کافر اور ملحد اور زندیق ٹھہرا دیا ہے اور کبھی کبھی میرے قتل کی بھی دھمکی دیتے ہیں۔ مگر عملی طور پر کوئی ایسی کارروائی نہیں ہوئی جیسی انبیاء سابق پر ہوئی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ آسمانی باپ نے مجھ پر الہام کر دیا ہے کہ کوئی کیسی ہی گھاٹ لگائے۔ مگر تو تلوار کے گھاٹ ہر گز نہ اتارا جائے گا۔ یہ دوسری بات ہے کہ ہاتھی چھوٹے گھوڑا چھوٹے کالرا ستائے۔ طاعون کا وبال آئے۔ ٹاپیں مارتا خردجال آئے۔ میں ایسے حوادث کا ذمہ دار نہیں۔ ہاں تلوار کے دم خم کی یہ طاقت نہیں کہ تیرا بال بھی ٹیڑھا کر سکے۔ تجھ پر تلوار اٹھانے والوں کے ہاتھ کٹ جائیں گے۔ تیری طرف بدنیتی سے آنے والوں کے پاؤں شل ہو جائیں گے۔ بدنظری سے تیری جانب گھورنے والوں کی آنکھوں کے ڈھیلے نکل پڑیں گے۔ تیرے کوسنے والوں کی زبانیں مفلوج ہو جائیں گی۔ پس مذکورہ بالا الہاموں پر میرا ویسا ہی ایمان ہے جیسا اپنی نبوت ورسالت پر اور اس لئے میں پاؤں پھیلا کر اپنی نیند سوتا اور اپنی نیند جاگتا ہوں۔ میری نیند کو کوئی درباہ خصاص، سگ زادبرادر شغال خواب خرگوش نہ سمجھے۔ میں قادیان کے کچار میں شیر کی طرح پڑا دھڑوکتا ہوں۔ موٹے تازے مچرب شکار مارتا ہوں اور اپنا بچا کھچا اولش لومڑیوں اور گیدڑیوں اور تیندووں کو دیتا ہوں۔ جب میں زور شور سے ڈکاریں لے کر ڈکارتا ہوں تو بزدلوں کا پتا پانی ہو جاتا ہے اور جتنے بچھیا کے باوا ہیں سب مجھ سے یوں تھراتے ہیں جیسے گائے قصائی سے۔ جب میں رعد کی طرح