احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۲… رسالہ (ست بچن حاشیہ در حاشیہ ص۶۴، خزائن ج۱۰ ص۳۰۲) کو دیکھئے۔ وہاں لکھا ہے: ’’مسیح کی قبر بلاد شام میں ہے۔ جس کی پرستش عیسائی لوگ کرتے ہیں۔‘‘ اب ان ہر دو بیانات کے سراسر خلاف ہے۔ ۳… آپ اپنے (راز حقیقت ص۱۵، خزائن ج۱۴ ص۱۷۱) پر یہ بکواس کرتے ہیں کہ: ’’مسیح کی قبر ملک کشمیر موضع سری نگر میں ہے۔‘‘ کیا یہ تینوں بیان باہم متضاد نہیں ہیں؟ مرزائیو! دیکھ لو یہ ہے تمہارا مسیح موعود جس نے دروغ بافی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اور اصل پوچھو تو مرزاقادیانی کابھی کچھ قصور نہیں۔ اگر قصور ہے تو سراسر مرزائیوں کا جو ایک دوسرے کے تعلقات کے باعث ہاں میں ہاں ملا کر گزر اوقات کر رہے ہیں اور یوں اس کاغذی مسیح کا جہاز طوفان بے تمیزی میں چلا رہے ہیں۔ مگر کب تک کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ آنے والا مسیح میں ہی ہوں۔ (انجام آتھم ص۸۰ تا۱۱۱) حالانکہ کام ہمیشہ حضرت مسیح کے کاموں کے برخلاف کرتا ہے۔ مثلاً قتل لیکھ رام کے دنوں مین گورنمنٹ سے عرض کی تھی کہ چونکہ آریہ صاحبان میرے قتل کرنے کی فکر میں ہیں۔ لہٰذا میری حفاظت کے لئے سپاہی دئیے جاویں مگر گورنمنٹ نے کچھ بھی غور نہ کیا۔ اب دیکھئے حضرت مسیح کو کہ انہوں نے اپنے ستانے والوں کے حق میں دعا مانگی کہ: ’’اے باپ ان کو معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں۔‘‘ (انجیل لوقا: ۱۳، ۲۴) پس ٹکڑ گدھوں کی تائید کی آپ مسیح ہیں کافی نہیں ؎ عیسیٰ نتوان گشت بتصدیق خرے چند زمانہ کی آنکھوں پر پٹی نہیں بندھی کہ اندھا دھند آپ کے قابو چڑھ جائیں گے اور اپنی عاقبت خراب کریں گے۔ حضرت جب آپ کے دعاوی ہی پورے نہیں ہوتے تو کیوں مسیح موعود کہلاتے ہو اور کیوں اپنے ایمان کی فکر نہیں کرتے اور نہ حق دیگر مذاہب کو طعن وتشنیع کرتے ہو۔ مرزاقادیانی! ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے اور قبولیت کا وقت ہے ؎ ہنوز آن ابر رحمت درفشان است خم و خمخانہ بامہر و نشان است پھر دیکھ لیجئے گا کہ وہی آپ اور وہی ہم۔ وہی سبزہ زار اور وہی باغ۔ لیکن افسوس کہ نہ تو آپ کا وہ دل ہے نہ وہ دماغ ہے۔ خداکو سراسر بھولے ہو اور اپنی موعودیت پر پھولے ہو۔ خدا کی