احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے۔ اس کو چاہئے کہ اب اپنے نفس پر کچھ ماہواری مقرر کرے خواہ ایک پیسہ خواہ ایک دھیلا ہو اور جو شخص کچھ بھی مقرر نہیں کرتا اور نہ جسمانی طور پر اس سلسلہ کے لئے کچھ مدد کرتا اور دے سکتا ہے وہ منافق ہے۔ اب اس کے بعد (۵؍جون ۱۹۰۲ء) وہ سلسلہ میں رہ نہیں سکتا۔ تین ماہ تک ہر بیعت کرنے والے کا انتظار کیا جاوے گا۔ اگر تین ماہ تک کسی کا جواب نہ آیا۔ یعنی ۵؍جون ۱۹۰۲ء تک تو سلسلۂ بیعت سے اس کا نام کاٹ دیا جائے گا وغیرہ!‘‘ اب ۵؍جون ۱۹۰۲ء کو تین ماہ کامل ہوگئے۔ معلوم نہیں نتیجہ کیا ہوا۔ اگر آپ کو یا آپ کا اخبار دیکھنے والوں میں سے کسی صاحب کو معلوم ہو تو بذریعہ ضمیمہ شحنہ ہند اطلاع بخشیں۔ مشکور ہوں گا۔ معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی مالی حالت کچھ مذبذب اور خطرناک ہے۔ کیونکہ پیسہ پیسہ اور دھیلا تک مانگنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مشک، عنبر، کستوری، بیدمشک، برف اور لیمنٹ اور روغن بادام وغیرہ جو ہر روز بلا دریغ استعمال میں آتی تھیں۔ ان میں کچھ فتور سا آگیا ہے۔ باہر جانے کا خوف ہے۔ اگر واقعی یہ بات ہے توسخت افسوس اور رنج کا مقام ہے اور مجھ کو مرزاقادیانی سے دلی ہمدردی ہے۔ خداوند کریم ان کے آمدنی کی کوئی عمدہ سبیل کر دے۔ ان کے مریدوں کے دل نرم ہو جاویں کہ اپنا کل مال جائیداد (جس کی مالیت لاکھوں روپیہ کی ہو۔ ورنہ تھوڑی سے کام نہیں چلے گا) مرزاقادیانی کے نام وقف کر دیں یا نسخہ کیمیا مل جائے تاکہ آئندہ مرزاقادیانی مدۃ العمر بے فکر ہوکر تصنیف وتالیف میں مشغول رہیں اور علماء دین کو کافر، بے دین، تاریکی کی اولاد کہہ سکیں اور رسول اﷲ بنے رہیں یا عین خدا اور فرزند خدا بن کر تثلیث کے مسئلہ کا کامل ثبوت دیتے رہیں۔ ورنہ صورت دیگر مرزاقادیانی لنڈورے ہوکر عام لوگوں کے مانند ہو جاویں گے اور گرم بازاری سرد پڑ جاوے گی۔ میں جناب سے اور نیز ناظرین شحنہ ہند اور دیگر خواہان قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ سب صاحب یک دل ہوکر تمام مریدان مرزاقادیانی اور دیگر مسلمانان مرزاقادیانی کی حالت زار اور خطرناک پر رحم کر کے ان کی امداد کریں۔ یہ عین وقت مدد ہے۔ ورنہ پھر دست افسوس ملنے کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ ایسا مربی، خیرخواہ قوم، امام امت، مہدی مسعود رسول اﷲ اگر فاقہ کشی سے فوت ہو گیا تو اس کا گناہ تمام لوگوں پر ہوگا یا مرزاقادیانی کی دعا (بددعا) سے کوئی بلا مثل طاعون وغیرہ یا کوئی بلا آسمانی نازل ہو تو پھر سخت مشکل ہوگی۔ خاکسار بھی جو کچھ ہو سکے گا نذر کرنے کو تیار ہے۔ مگر اول جناب براہ مہربانی بخوبی تحقیقات کر لیں کہ مرزاقادیانی کی واقعی ایسی حالت ہے۔ غالباً ایسی ہی ہے کیونکہ خدا نے خود مرزاقادیانی کو بذریعہ الہام فرمادیا ہے کہ ان کے مرید ربانی مرید ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مگر گرہ سے کچھ نہیں کھولتے۔ آخر کہاں تک بلا زرکام چلے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!