احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ادھر کی ادھر ہوگئی ہے۔ مگر چند ہی روزمیں میدان صاف ہوگیا ہے اور گردوغبار ہٹ گیا ہے۔ میں صرف مسلمانوں ہی کا رفارمر نہیں ہوں۔ جیسا کہ تمہارا خیال ہے چونکہ میں مسلمان کے گھر پیدا ہوا اور میرے باپ دادا بھی رسمی اور تقلیدی مسلمان تھے۔ پس اس کے سوا چارہ نہ تھا کہ میں بھی اپنے کو اوائل میں مسلمان ہی قرار دیتا اور سب سے پہلے مسلمانوں ہی کی مرمت اور خدمت کرتا۔ ورنہ درحقیقت میں نہ مسلمان ہوں، نہ ہندو۔ نہ آریا نہ عیسائی۔ نہ بودھ نہ یہودی۔ نہ پارسی نہ ژندی۔ میں تو سب کا رفارمر اور ساری دنیا کے لئے جدید شارع ہوں اور اس لحاظ سے میں سب کچھ ہوں کیونکہ سب کی اصلاح کرتا ہوں۔ تمہیں غور کرو کیا ایک جلیل القدر رفارمر بوسیدہ تقلیدی مذاہب کا پابند ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں تو وہ کیا خاک رفارم کر سکے گا۔ بھلا کہیں رفارمر بھی مقلد ہوا ہے۔ بعض انبیاء سے یہ بڑی بھاری غلطی ہوئی ہے کہ انہوں نے گزشتہ مذاہب کو کاٹ چھانٹ کر ایک کمپونڈ مذہب تیار کر دیا ہے۔ یہ ان کی حد درجہ کی کمزوری تھی۔ مثلاً پیغمبر عرب جس کو تم ساری دنیا کا رفارمر کہتے ہو وہ بھی ابراہیمی دین کا مقلد ہوا اور خدا کو بھی یہی کہنا پڑا کہ ’’قل بل ملۃ ابراہیم حنیفا‘‘ یعنی کہہ دے اے محمد کہ میں ملت ابراہیم کا اتباع کرتا ہوں۔ بھلا رفارم کو کسی پرانے مذہب وملت کے اتباع وتقلید سے کیا سروکار۔ بات یہ ہے کہ انسانی ناتوانی سب کے ساتھ لگی ہے۔ رفارمر بھی آخر انسان تھے۔ وہ خدا کے لے پالک اور معصوم نہ تھے۔ میں خدا کالے پالک کیا معنی حقیقی فرزند ہوں اور یہ قاعدہ ہے کہ ’’الولد سرلابیہ‘‘ میرا باپ معصوم ہے تو میں بھی معصوم ہوں۔ معصوم سے معصوم اور غیر معصوم سے غیر معصوم پیداہوتا ہے۔ عیسیٰ مسیح غیر معصوم تھا اس کا خدابھی غیر معصوم تھا ؎ گندم از گندم بروید جو ز جو میں صداقت کا پتلا، حقانیت کا فوٹو، خلوص کا موٹو، عصمت کامرقع ہوں۔ میری ہر بات ٹکسالی، لایزالی احمدی اور جمالی ہے۔میری پیشین گوئی ایک بھی پٹ نہیں پڑی اور ایسی تیر بہدف نکلی جیسے بوئر جنرل ڈیوٹ کے گولے برٹش کمپ کے عین مین کے بیچ۔ انبیاء کی سیکڑوں پیشین گوئیاں غلط ہوگئیں۔ خدا نے ان کو بارہا غلطیوں پر ڈانٹا۔ مگر میرے خدا نے مجھے ہمیشہ پیار کیا۔ میرے سامنے کبھی اف تک نہیں کی۔ عیسیٰ مسیح کو تو دوزخ ہی میں دھکیل دیا۔ وجہ یہ ہے کہ وہ اسی قابل تھا اور میں اس کے مقابلہ میں اسی قابل ہوں۔ (باقی آئندہ)