احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پنجم… اگر شہداء کی زندگی سے وہی مرادہوتی جو ہمارے علماء سمجھے ہیں تو آیت میں صرف اتنی عبارت کافی تھی: ’’الذین قتلوا فی سبیل اﷲ احیاء‘‘ مسلمانوں کے خدا نے گویا ’’لا تحسبن‘‘ اور ’’امواتا‘‘ اور ’’ولکن لا تشعرون‘‘ محض حشو بھرتی کیا۔ مجھے ان جاہل علماء اور فضلاء اور اولڈ مفسرین پر بعض اوقات غصہ کی جگہ رحم آجاتا ہے کہ یہ آپ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ آپ اپنی ریش مبارک کھسوٹ رہے ہیں۔ آپ اپنا منہ نوچ رہے ہیں۔ آپ اپنے ہونٹھ کاٹ رہے ہیں۔ حقیقی آسمانی باپ جس نے مجھے اپنا لے پالک بنایا ہے ان پر رحم کرے اور ان کو خیالی خدا کے پنجوں سے چھڑائے۔ دیکھو حیات وممات مسیح کے متعلق جو شخص میری تقریریں دیکھتا اور سنتا ہے گم صم ہو جاتا ہے۔ پس میں نے اسی کو اپنی مسیحیت کی سپر بنا رکھا ہے اور کسی کا کیا منہ ہے کہ میرے دلائل پر چونچ کھول سکے۔ وجہ یہ ہے کہ میں موجودہ زمانہ میں ٹھیک نیچر کی شاہراہ پر بگٹٹ گھوڑا دوڑا رہا ہوں اورتم نیچر کے خلاف خار زار اور پیچدار بلکہ مہلک راہ اختیار کر رہے ہو۔ پس غاروں اور کھوہوں میں گر کر تمہاری گردن ٹوٹے اور ضرور ٹوٹے۔ چونکہ حیات مسیح پر تمہارا ایمان خدا پر ایمان لانے سے بھی بڑھ کر ہے۔ لہٰذا میں نے تمام چیلوں چاپڑوں سے کہہ دیا ہے کہ جب گفتگو کرو اسی مسئلہ پر گفتگو کرو۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ لغویات کے لئے بہت سے ملانے گداگروں کی طرح پھیریاں لگاتے اور روٹیاں مروڑتے پھرتے ہیں۔ پس ایسے مسائل انہیں پر چھوڑ دو اور اب یہ باتیں کچھ گاؤ خوردسی بھی ہوگئی ہیں۔ اب تو نئے رفارمر، نئی رفارم، نئی مذہبی اسکیم کا زمانہ ہے کل جدید لذیذ۔ سنو سنو! میں نیا رفارمر ہوں اور رفارمر کو نہ صرف متعدد ابوات بلکہ تمام کلیات وجزئیات کی اصلاح کرنی پڑتی ہے۔ ابھی تو میں نے مسیح کی حیات وممات کے مسئلے کو چھیڑا ہے۔ کیونکہ یہ میری مسیحیت سے متعلق ہے۔ جب اسی ایک چھوٹے سے مسئلے نے دنیا کو تہہ وبالا کر دیا ہے تو تمہیں سوچو کہ دوسرے عظیم الشان مسائل اور اگر ان اصطلاحات دنیا میں کیسا کچھ انقلاب پیدا کریں گی۔ ابھی سے مسلمان جدا سٹپٹا رہے ہیں۔ عیسائی جدا سرپیٹ رہے ہیں۔ آریا کی دھوتیوں میں جدا تتیے چھوٹ رہے ہیں۔ شیعہ ماتم حسین کی جگہ دیواروں سے جدا سر پھوڑ رہے ہیں۔ علماء اور مشائخ کو جدا قدر عافیت معلوم ہورہی ہے۔ حالانکہ بڑھیانے بن میں سے ایک پونی بھی نہیں کاتی اور سب پر قیامت برپا ہونا ابھی باقی ہے۔ کچھ میرے خروج پر نہیں بلکہ ہر رفارمر اور نبی کی بعثت پر غل غپاڑے مچے ہیں۔ دنیا