احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کو اپنے کانشنس سے دیس نکالا نہ دیا تو دیکھنا کیا کیا تماشے دکھاتا ہوں اور کیسے کیسے ناچ نچاتا ہوں ؎ منجنیق صد حصار است آہ من غافل چراست شمع سان بے منجنیق از صدمت نکبائے من کیا کروں مجبوری کا پہاڑ مجھ پر ٹوٹ پڑا ورنہ میں تم کو پیشین گوئیوں کا ایسا مزہ دکھاتا کہ خون چٹوا دیتا تم فریادی ہو کر انگریزی عدالت میں گئے۔ اس نے مجھ پر دھونس ڈالی۔ میں تو پھر بھی دھونس میں نہ آیا۔ مگر میرے کھوسٹ، بوڑھے، پوپلے منہ والے آسمانی باپ پر باوصف گرگ ہاران دید ہونے کے کچھ ایسی دباغت پڑی اور برٹش عدالت کے خوف نے اسے ایسا شکنجے میں دھر کے کھینچا کہ حواس باختہ اور ہوش فاختہ ہوگئے۔ پس یوں میری پیشین گوئی کی کمر ٹوٹ گئی۔ مگر اب میں نے آسمانی باپ کی پھر ڈھارس باندھی ہے اور اسے پھر شیشے میں اتارا ہے۔ کیونکہ بوڑھے اور بچے کی ایک حالت ہوتی ہے۔ ذرا سے دباؤ میں دب جاتے ہیں اور ذرا سی ابھار میں پھر پھر کرنے لگتے ہیں۔ ذرا دیکھو تو سہی کیا ہوتا ہے۔ ایک ایک منکر کو زندہ درگور نہ کر دیا ہو تو جبھی کہنا۔ تم ذرا خوش ہو لو۔ بکر کود مچالو۔ دولتیاں پھینک لو۔ پشتنگین جھاڑ لو مگر آسمانی باپ نے چاہا اور اسے حرارا آیا تو پھر میری سچی مگر غضبناک پیشین گوئیوں کے کھونٹے بند ھو اور ضرور بندھو۔ کیا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ وہی پیشین گوئی پوری ہوتی ہے جس کا اظہار کیا جائے۔ میری پیشین گوئی کیا بددعا ہے۔ کیا بد دعا کے لئے ظاہر ہونا بھی ضرور ہے۔ میں برابر بددعاؤں کی کھچڑی پکا رہا ہوں۔ مگر اس میں ابھی کھد بدی نہیں آئی۔ اب سنو! ہاویہ ہوا سے اسم فاعل ہے۔ جس کے معنی خواہش کرنے والی کے ہیں۔ یہ دوزخ کا نام ہے جو منکروں کی امان جان ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ہے ’’وامّہ ہاویہ‘‘ چونکہ دوزخ بھی اپنے فرزندوں کو آغوش محبت میں لینے کی خواہش کرے گی۔ لہٰذا اس کا نام ہاویہ ہوا۔ مگر میری پیشین گوئی کا یہ مقصد تھا کہ اگر وہ ایمان نہ لایا اورمجھے ہر طرح اس کے ایمان لانے سے مایوسی ہوگئی تو میں نے حکم دیا کہ اتنی مدت تک ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ چنانچہ یہ چونچوہاتی پیشین گوئی پوری ہوگئی اور وہ دوزخی ہوگیا اور اب فرعون اور نمرود وغیرہ سرکشوں اور مرتدوں کے ساتھ دوزخ میں دندنارہا ہے۔ پاس آؤ تو دکھادوں تم تو مادرزاد اندھے ہو۔ سنو سنو! جب میں آیات قرآنی پیش کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ‘‘ وغیرہ مجھ پر نازل ہوئی ہیں۔ تو تم بہت ہی چوکنا ہوتے ہو اور میری نسبت لام کاف بکتے ہو۔ تم کو یہ خبر نہیں کہ کوئی رسول نیا ہو یا پرانا۔ مگر قانون قدرت ایک ہے وہ بدل نہیں