احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
مرزاقادیانی نے پیشین گوئی کی تھی کہ قادیان طاعون سے پاک اور محفوظ رہے گا۔ مگر شحنہ ہند میں متواتر خطوط آرہے ہیں کہ اب تک طاعون آسمانی باپ کے کئی بچوں کو چکھ چکا ہے اور مونچھوں پر تاؤ دیتا اور ڈکاریں لیتا پھرتا ہے اور کیا معلوم ہے کتنوں کا سلفہ کرے۔ پیسہ اخبار میں متواتر خبریں درج ہورہی ہیں کہ طاعون ملعون نے آسمانی باپ کے لے پالک کے دارالامان کا ذرا لحاظ نہ کیا اور ایک طرف سے بچوں کچھوں کے بھنبھوڑنے کا لگاّ لگا دیا۔ بٹالوی نامہ نگار نے لکھا کہ قادیان میں طاعون کے مسلسل اور متصل کیس ہورہے ہیں اور قادیان سرکاری طور پر زیر حلقہ طاعون آگیا ہے اور ایک تقریب سے ہم کو بھی یقین ہوگیا۔ یعنی اس عرصہ میں کئی مرزائی ہمارے پاس متواتر آئے۔ جن میں ایک کحّال ہے اور پارے کے پیالے بناتا ہے کہ ان میں دودھ بھر کر پینے سے ۸۰برس کا بوڑھا بھی درجن بھر بچے کھٹاکھٹ نکلوانے لگے اور شام سے گھان جوڑے تو تڑکا کر دے اور بس کر بس کر بلوادے۔ ہم نے کہا نئے نبی کی تبلیغ کا یہ لٹکا بہت خاصہ ہے اور اس سے سیکڑوں الّو جن کی رجولیت پاتال کوکوچ کر گئی ہے۔ دام میں پھنس جائیں گے اور ہزاروں کھنڈے استرے سے سرمنڈوا کر اولوں سے بچ جائیں گے اور یہ تمہارے نئے نبی کی سنت ہے۔ قادیان میں بھی چند از کار رفتہ بوالہوس زعفرانی حلوے میں ریگ ماہی اور سقنقور اور عنبر اشہب ملا کر ساٹھے پاٹھے بن رہے ہیں۔ بس اور کیا چاہئے۔ مولیٰ دے اور بندہ لے۔ ان میں ایک حکیم صاحب ضلع میرٹھ کے رہنے والے اور ایک مولوی صاحب عیسائی مشن کے نمک خوار اور دوتین عطائی اور تھے جو غالباً ویسے ہی پکڑے ہوئے تھے۔ تصویر پرستی اور ختم نبوت پر بحث ہوتے ہوتے مرزاقادیانی کی پیشین گوئی اور قادیان میں طاعون صاحب کی تشریف آوری کا ذکر بھی چھڑا۔ حکیم صاحب لگے کہنے کہ حضرت اقدس نے تو اپنی پیشین گوئی میں یہ لکھا ہے کہ قادیان میں طاعون کی افراط تفریط نہ ہوگی۔ گویا پیشین گوئی کی تاویل میں افراط وتفریط محذوف ہے۔ مرزائیوں کی مذکورہ بالا تاویل سے یہ تو قطعی ثابت ہوگیا کہ قادیان میں طاعون ضرور ہے۔ اب ہم کو مرزاقادیانی کے اشتہار کا انتظار ہے کہ وہ بھی یہی تاویل کرتے ہیں یا کچھ اور ۔ بہر نہج لنگڑی لولی تاویل تو مرزاقادیانی اور ان کے تیمور لنگ کے حصے میں آگئی ہے۔ لیکن یہ کاغذی ناؤ کب تک چلے گی۔ اس کی قسمت میں تو ڈوبنا ہی لکھا ہے۔ مرزاقادیانی نے جب کہ طاعون کو اپنی مسیحیت اور مہدویت کا مبارک شگون اور تفاول یا یوں کہو کہ تمغہ گردانا ہی تومرزائیوں کو تو طاعون کو ویلکم کہنا اور بڑی مسرت کے ساتھ اس کو قبول کرنا اور خود مرزاقادیانی کو بغلیں بجانا اور مارے خوشی کے کود اچھل کر منارے کی چوٹی پر تھگلی لگانا چاہئے۔ طاعون سے انکار