احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرزاقادیانی کے ایسے خوارق پر ہمارا جی تو بہت ہی جلتا ہے۔ مگر کیا کریں دیوار سے کس کا سردے ماریں اور کس کے دل میں دل ڈالیں۔ ہم تدابیر بتاتے بتاتے راہ دکھاتے دکھاتے تھک گئے کہ یوں چال چلویوں چلو مگر نقارخانہ میں طوطی کی آواز کوئی نہیں سنتا۔ ہم نے لکھا تھا کہ جب ہندوستان کے وحشی تعلیم وتربیت پاکر انسان بن گئے ہیں اور ڈھپ پر نہیں چڑھتے تو اپنی مشن کو افغانستان اور وہاں سے ترکستان اور پھر فارس کو لے جاؤ۔ وہاں کے وحشی جھٹ بیعت کریں گے اور پھر چپڑی اور دو دو والا معاملہ ہوگا۔ مگر مرزاقادیانی اور ان کے اپاہجوں نے توہندوستان اور اس میں سے بھی صرف پنجاب کا گھر دیکھ رکھا ہے۔ قادیان میں پھولی پھولی کھا کھا کر ایسے احدی بن گئے ہیں کہ ؎ ہلد نہ ٹلڈ نہ جنبدز جائے اب تو الہاموں کو کیڑا کھا گیا۔ پیشین گوئیاں زمین دوز ہوگئیں۔ پرانے ناٹکوںکو دہراتے دہراتے پلیتھن نکل گیا۔ کوئی نیا ڈراما گھڑ کراسٹیج پر لائیں تو تماشبینوں کو دلچسپی ہو۔ لوگ دام میں پھنسیں اور پھر ٹکٹ کے دام بڑھیں۔ آخر قادیان میں بڑے بڑے کھلاڑی اور ایکٹر جمع ہیں اور سب کا گرو گھنٹال اور گرگٹ کے سے رنگ بدلنے والا ابوزید سروجی ہے۔ مگر افسوس ہے کہ وہی باسی تباسی الہامات۔ وہی پھپھوندی لگی۔ پیشین گوئیاں کہ میرا فلاں مخالف استربستر باندھ بوندھ کر عدم آباد کو چلتا ہوگا اور میرا فلاں دشمن ماہ جندبید ستر اور خیار شبز کی ساڑھے بتیسویں تاریخ ٹاٹ تو برا گٹھڑی میں ٹھونس ٹھانس کر اﷲ میاں کے گھر کا پاتراب کرے گا۔ ایک ایک دفعہ سنی دو دفعہ دس دفعہ بیس دفعہ سنی۔ سنتے سنتے کان سیماب کی کان ہوگئے۔ پھر ایک خطا دوسری خطاء تیسری خطا مادر بخطا۔ الہام اور پیشین گوئی نے مرزاقادیانی اور مرزائیوں کوکچھ ایسا چرلیا ہے کہ برسات میں کیسے ہی چھما چھم اور دمادم دونگڑے پڑیں۔ مگر خدا نے چاہا تو وہ بوئے بھی نہ جمیں گے اور کھیت ہی رہیں گے۔ گیڈر کی جب شامت آتی ہے تو شہر کی طرف بھاگتا ہے۔ لگے کہنے کہ آسمانی باپ طاعون بن کر تمام ہندوستانی بچوں کو ڈکار جائے گا۔ مگر اپنے بمنزلہ ولد (لے پالک) کے پڑوس میں بھی نہ پھٹکے گا۔ آپ جانتے ہیں بھوک بری بلا ہے اور جب کہ مرزاقادیانی کا آسمانی باپ عارضہ جوع البقرمیں مبتلا ہوگیا ہے تو قادیان میں بھی جادھڑوکا، اور لگا اپنے بچوں کچوں کو بھبنھوڑنے۔ منہ کو خون لگا تھا نہ۔ کیوں چھوڑنے لگا۔ اب تو سب کا اﷲہی بیلی ہے۔ شرق سے لے کر غرب تک لمبے لمبے دانت اور کلکتہ سے لے کر سرحد پنجاب تک نکلی ہوئی تیز کچلیاں۔ اوہی