احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہوئی ہے۔ اگر آپ تأمل سے دیکھیں تو آپ کو پتہ لگے کہ آپ کے سلسلہ واعتقاد کا کیسا قلع وقمع ہوا اور ہورہا ہے۔ آپ تو اس مدعی نبوۃ ووحی کی طرح ہیں جسے بھوک اور مفلسی کے سبب کسی صاحب توفیق نے شکم سیری کے لئے اپنے باورچی خانہ میں بھیج دیا تھا اور بعد چند روز ملاقات پر پوچھا کہ اب کیا وحی ہوتی ہے۔ جواب دیا کہ اب تو یہی وحی ہوتی ہے کہ باورچی خانہ سے باہر نکلو۔ اسی طرح آپ مرزاقادیانی کے دستر خوان سے علیحدہ نہیں ہوتے۔ تاکہ آپ کو باہر کا حال بھی کچھ معلوم ہو۔ اعتراض… ’’یقینا یاد رکھو کہ حق غالب ہوگا اور مسیح موعود جیت جائے گا۔‘‘ تردید… حق ضرور غالب ہوگا۔ آمنا وصدقنا اور اب بھی غالب ہے۔ جس روز اس کا پورا ظہور ہوا۔ مرزائی باطل اور تراشیدہ سلسلہ کا نام ونشان باقی نہ رہے گا۔ سچا مسیح موعود جب نزول فرمائے گا ضرور جیت جائے گا۔ لیکن مرزاکاذب اور جھوٹا چنگیز خانی ہوکر امامت، مسیحیت ونبوت کا دعویٰ کرنے والا کبھی نہ جیتے گا۔ جیسا کہ آج تک کے حالات مباحثات وواقعات سے ثابت وظاہر ہے۔ اعتراض… ’’(اشتہار ص۸) اس کا غیور خدا ہر دم اس کے ساتھ ہے جس نے اسے بھیجا ہے۔‘‘ تردید… اﷲتعالیٰ کے رسل ہرگز ایسے نہیں ہوتے کہ دن رات مخلوق الٰہی کو لعن طعن، سب وشتم وتبرّا بازی کرتے پھریں اور ہزار ہزار لعنتوں والی کتابیں بدتہذیبی سے شائع کریں۔ فخرالاولین والآخرینa سے اپنے آپ کو زیادہ حقیقت شناس بناویں۔ ہر وقت نفس پروری اور عیش وعشرت میں رہیں۔ ۷۲،۷۲ نمازیں ضائع کریں، وغیرہ۔ اگر غیور خدا اس کے ہر دم ساتھ ہے تو وہ اس کو ہر میدان میں شرمندہ وذلیل کیوں ہونے دیتا ہے؟ پھر مہر علی شاہؒ کے مقابلہ میں اس کا کیا حال ہوا۔ عصائے موسیٰ کا اس سے کیا جواب بن پڑا؟ اس کی پیش گوئیاں کیوں جھوٹی ہوئیں؟ اور دعائیں اور بددعائیں کیوں اکارت گئیں؟ جس پیش گوئی کو یہ اپنے صدق وکذب کا معیار قرار دیتا ہے جیسے پیشین گوئی داماد احمد بیگ والی، ابوالحسن تبتی والی وغیرہ۔ وہی اس کے مخالف جھوٹی ہوکر اس کے کذب وخذلان پر شاہد گواہ کیوں ہو جاتی ہے؟ وغیرہ کچھ تو انصاف اور فکر وغور کرو۔ اعتراض… ’’(نوٹ اشتہار) عصائے موسیٰ کے سخت دل مصنف نے جو اعتراضات حضرت اقدس حجۃاﷲ پر کئے ہیں وہ تین قسم کے ہیں: (۱)یا تو ایسے ہیں کہ اپنی کمی بصیرت اور جہالت کی وجہ سے ان باتوں کو وہ سمجھ ہی نہیں سکا۔ (۲)یا محض افتراء بہتان یا ایسے ذاتی اعتراض ہیں جو پہلے اولوالعزم نبیوں پر کئے گئے ہیں۔‘‘