احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
صدق، برکات، تاثیرات کے مقابل ان اعتراضوں کا دلائل سے بے بنیاد وہیچ ولاشے ہونا ثابت کر دیا ہے۔ جس کو عقل مان گئی ہے۔ بات تب ہے کہ مرزاقادیانی کے حالات اور چلن حریصانہ دنیادارانہ پر جو اعتراض ہوئے ان کو کسی معقول دلیل سے آپ اٹھا کر دکھلاتے۔ لیکن واقعات کی تکذیب آپ کیونکر کر سکتے ہیں؟ اور جب مرزاقادیانی میں صدق، برکات وتاثیرات کا نام ونشان ہی نہیں۔ ذکر اﷲ، انابت الیٰ اﷲ، تقویٰ اﷲ وغیرہ مسائل تصوف سے بالکل معرّا ہے تو مرزاقادیانی اس برگزیدہ جماعت کا فرد کامل توکہاں بلکہ اپنی زبانی گندگی درشت مزاجی کینہ وری حسد بغض، دشمنی مخلوق الٰہی کذب، دغا، فریب، گالی گلوچ، تعلّی، تکبر، حرص دنیا، نفس پروری وغیرہ کے سبب عام مسلمانوں میں بھی شمار نہیں ہوسکتا۔ اہل اﷲ فقیر اور صوفی ہونا تو کجا اور نبوۃ ورسالت کا دروازہ تو بعد خاتم النّبیین والمرسلینa من کل الوجوہ بند ہی ہوچکا اور قیامت تک بند رہے گا۔ کسی دوسرے نبی اور رسول کی حاجت نہ ہوگی۔ آپ مرزاقادیانی کی صحبت میں رہ کر مبالغہ اور کذب میں اس کے ہم رنگ ہوکر دوروزہ گذران کی خاطر خواہ مخواہ دھینگا دھینگی سے مرزاقادیانی کو انبیاء علیہم السلام کی جماعت کا فرد کامل بنا کراپنی عاقبت تباہ کر رہے ہیں ؎ بوقت صبح شودہم چو روز معلومت کہ باکہ باختہ عشق درشب دیجور انبیاء علیہم السلام تو مخلوق الٰہی کے ایسے خیرخواہ اور دردمند تھے کہ ایذا وتکلیف اٹھا کر بھی امت کے لئے دعائیں مانگتے اور نرمی سے خیرخواہی اور نصیحت کرتے تھے۔ بھلا مرزاقادیانی کی طرح ان برگزیدگان الٰہی نے دفتروں کے دفتر تبرّا بازی لعن طعن سب وشتم کہاں لکھ کر شائع کئے ہیں؟ اﷲتعالیٰ کا کچھ خوف کرو اور ختم نبوت کے بعد ایک جھوٹے کذاب حیلہ وحوالہ سے گذران کرنے والے اور لوگوں کا مال بے دریغ لے کر اپنی جائیداد زیور وغیرہ بنانے والے کو انبیاء ورسل علیہم السلام کی عالی شان جماعت کا فرد کامل نہ بناؤ۔ مرزاقادیانی اور اس کے مریدین کو عالی شان جماعت انبیاء علیہم السلام خصوصاً سیدنا مسیح علیہ السلام کے ساتھ مشابہت دکھلانے کا بڑا عشق ہے۔ لیکن تعجب ہے کہ مرزاقادیانی نے ایک تاریخی واقعہ کی مشابہت کا ذکر کبھی نہیں کیا کہ جس طرح قدرت الٰہی سے مسیح علیہ السلام بے باپ پیدا ہوئے تھے۔ اسی طرح مرزاقادیانی کے جدامجد کے باپ کا بھی پتہ اور نشان ندارد ہے۔ گو نتیجہ تو اس مشابہت کا بالکل برعکس ہے۔ کیونکہ مسیح علیہ السلام کی تو اس سے بھی بزرگی اور فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ بشہادۃ قرآن مجید کے اور مرزاقادیانی کے حق میں وہی ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ لیکن وہ واقعہ آخر تاریخی تو ہے۔ جیسا کہ سوط الابرار میں