احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرزاقادیانی نے اس وقت پیش گوئی کی تھی جب یہ بیماری ہوشیار پور وغیرہ شہروں تک پہنچ گئی تھی۔ حالانکہ یہ بیماری حضرت ابراہیم وموسیٰ علیہما السلام کے وقت کی ہے اور جس کی رفتار یورپ کے ملکوں سے لے کر عرب کے شہروں تک عام ہوگئی تھی اور لوگوں کو معلوم ہوگیا تھا کہ وہ کبھی نہ کبھی ہندوستان میں بھی اپنا منحوس قدم رکھے گی اور عام طور پر پھیل جائے گی۔ مگر دنیا نمونہ اور مثال مانگتی ہے۔ جب پنجاب کے مفصلات سے قطع نظر کر کے سیالکوٹ اور جموں میں جہاں مرزائیوں کی تعداد بہ نسبت دیگر شہروں کے زیادہ ہے۔ سب سے بڑھ کر اس بیماری کا دورہ ہوا اور کئی مرزائی بھی اس سے بچ نہ سکے اور خاص کر دارالامان (قادیان) میں بھی چند مہلک کیس ہوئے۔ ضلع جالندھر میں مولوی احمد جان جو ایک منٹ بھی بلا وضو نہ تھے۔ سال سے مرزاقادیانی کے مریدان خاص سے تھے۔ جانبر نہ ہو سکے تو خصوصیت کی کیا وجہ ہے۔ امر الٰہی کا اگر مسلمانوں پر آنا ہے تو کیا مرزائیوں کو اس سے بچ جانا ہے۔ اگر مسلمان طاعون سے مطعون ہوکر بہشت بریں میں جاویں گے تو کیا مرزاقادیانی اور ان کی جماعت دنیا میں رہ کر آخرت کے بورئے سمیٹیں گے۔ ہرگز نہیں بلکہ نیچر ہر ایک کو پورا حصہ دے گا ؎ اگر بمرد رہ جائے شادمانی نیست کہ زندگانی مانیز جاودانی نیست پس شیخ صاحب کی یہ دھمکیاں اس وقت برمحل ہوسکتی تھیں کہ مرزاقادیانی میں کوئی وصف منجملہ اوصاف مسیحیت اور رسالت وامامت پایا جاتا۔ مرزاقادیانی ہزار اپنے کو رسول رحمانی اور مرسل یزدانی کہا کریں۔ مگر وہ لوگ جو پاک اور مقدس کتاب (قرآن شریف) میں آیہ ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ پڑھتے ہیں۔ مرزاقادیانی کی رسالت پر کیونکر ایمان لاسکتے ہیں۔ شیخ صاحب کو بخوبی معلوم ہے کہ آج تک مرزاقادیانی کی کوئی پیشین گوئی خداوند تعالیٰ نے پوری نہیں کی۔ ان کے الہاموں کی جو خلاف منشاء ’’وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ‘‘ کے ہیں عربی عبارت بالکل غلط اور بے معنی ہوتی ہے اور مضمون تو ایسا رکیک اور گندہ کہ قرآن شریف نے پہلے ہی اس کی بیخ کنی کر دی ہے۔ مثلاً ’’انت بمنزلۃ ولدی، صح زوجتی، یحمدک اﷲ ویمشی الیک‘‘ وغیرہ کبھی مرزاقادیانی ابن مریم بنتے ہیں، کبھی خود مریم، کبھی موعود مسیح بنتے ہیں، کبھی اصلی مسیح پھر لطف یہ ہے کہ جب ان کے دل پر کچھ غبار آجاتا ہے تو بے تحاشا مسیح علیہ السلام کو مغلظ اور بے نقط سناتے ہیں۔ (دیکھو نور القرآن حصہ دوم) کبھی خداوند تعالیٰ کو اپنا مداح اور حامد کہہ کر اپنی ذات کو محمد اور احمد