احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نے تقویت دی۔‘‘ تردید… لعنت اﷲ علی الکاذبین! اس کا جواب دفعہ بالا میں مفصل ہوچکا ہے۔ معترض میں اگر کچھ بھی بوئے ایمان وانصاف ہے تو ثابت کرے اور پتہ دے کہ مسیح علیہ السلام کا نعوذ باﷲ نقل کفر کفر نباشد خدا ہونا کہاں قرآن مجید سے ثابت کیا ہے۔ افسوس بہتان! افتراء اور محض جھوٹ اور مسلمانوں کو دھوکا دینا قادیانی کا شعار اور دارومدار ہورہا ہے۔ اعتراض… ’’غرض اس کتاب میں یہ کچھ ہے اور یہ فائدہ اس سے قوم کو پہنچا ہے۔ اب اگر یہ بیان حق نہیں تو مصنف صاحب اور ان کے اعوان دلائل سے اس کی تردید کریں اور اس کی خوبیوں کے بیان کرنے میں ایمان اور قلم کے جوہر دکھائیں۔‘‘ تردید… اوّل تو آپ کو نقص بصارۃ وبصیرۃ کے سبب فائدہ اور نقصان سوجھتا ہی نہیں۔ دوم… معذوری کے باعث آپ خوش گزرانی نفس پروری وغیرہ کے سواء دوسرا فائدہ جانتے ہی نہیں۔ سوم… آپ کو بایں حالت درماندگی اور مرزاقادیانی کے حجرہ میں محصور وبند رہنے کے مسلمانوں کی قوم کا کیا حال معلوم؟ چلنے پھرنے اور سفر کرنے کی آپ کو طاقت نہیں۔ مرزاقادیانی کا دستر خوان چھوڑ کر کہیں دوسری جگہ جانا آپ کو گوارا ہی نہیں۔ آپ اگر حرکت کر سکیں تو ملک میں جاکر دیکھیں کہ قوم کو کیا فائدہ ہوا۔ علاوہ بریں عصائے موسیٰ کے جواب سے عاجز ہوکر کچھ بن نہ آنے کے باعث سوائے واویلا ومصیبتا کہنے، کچکچانے، ہاتھ کاٹنے اور دانت پیسنے کے آپ نے کیا کیا ہے؟ جس کی دلائل سے تردید کی جاوے۔ کتاب کے فائدہ کا حال اس سے ظاہر ہے کہ اہل اﷲ اہل اسلام صوفیاء عظام، علمائے کرام وفضلاء ذوی الافہام ودیگر اہل الرائے نے اس کو پسند فرماکر اس کے مضامین طرز تحریر نرمی ومتانت عبارۃ وغیرہ کی تعریف میں خطوط لکھے ہیں جو موجود ہیں۔ چونکہ مصنف کتاب منشی الٰہی بخش مرزاقادیانی کی طرح اوچھا تعلّی شیخی وشہرہ پسند نہیں۔ لہٰذا ان تعریفی خطوط کو اس نے شائع نہیں کیا۔ ہاں! اگر آپ ایسے لغو مضامین اور بیہودہ سرائے سے باز نہ آئیں گے تو تعجب نہیں کہ منشی الٰہی بخش بہ صلاح واصرار دیگر مسلمانان خادمان وخیرخواہان اسلام کے ان سب تعریفی خطوط کو طبع کراکر شائع کر دیں۔ لیکن اس وقت آپ اور آپ کی جماعت پر اور مصیبت ہوگی ؎