احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہیں۔ چنانچہ ابوہریرہؓ نزول مسیح علیہ السلام والی حدیث ’’لیو شکن ان ینزل فیکم ابن مریم‘‘ الحدیث پڑھ کر قران مجید کی آیت کریمہ ’’وان من اہل الکتاب الاّ لیؤمنن بہ قبل موتہ‘‘ استدلال کر کے نزول ثابت کرتے ہیں۔ جیسا کہ بخاری میں ہے۔ لیکن آفرین ہے مرزاقادیانی اور اس کے مریدوں کے عقل وایمان پر کہ قرآن مجید واحادیث شریف کا انکارکرتے اور اپنے اغراض نفسانی سے سب کو بے سروپا قصے اور فسانے بتاتے اور سلف وخلف صالحین مؤمنین وقائلین نصوص کو معاذ اﷲ برا بھلا کہتے ہیں۔ رہا مسیح علیہ السلام میں صفات الٰہی ماننے کا افتراء اور نصرانیہ کو مدد اور تقویت دینے کا بہتان جو مرزاقادیانی اور اس کے مرید دجالی دھوکا دیا کرتے ہیں۔ اس کا جواب اعتراض دوم میں گذر چکا ہے۔ اسلام اور دوسرے مذاہب میں مابہ الامتیاز کی نسبت عصائے موسیٰ میں فصل معجزات وکرامات وذکر اﷲ وحالات اولیاء الرحمان جس سے اولیاء الشیطان سے فرق وامتیاز ہوتا ہے ملاحظہ کیجئے تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ یہ برکات وقواء قدسی وانابت الیٰ اﷲ کسی دوسرے مذہب میں ہرگز نہیں۔ نہ ایسے ثبوت ودلائل ہیں لیکن مرزاقادیانی کے مرید تو کتاب مذکور کو اپنی کمزوری کے باعث دیکھتے ہی نہیں اور ان میں سے جو دیکھتے اور اصل حال حقیقت سے واقف ہوتے ہیں وہ مرزائی دام سے نکل جاتے ہیں۔ اسلام کا محافظ ایسا مقتدر ہاتھ ہے کہ کبھی کوئی معترض ومخالف اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور نہ آئندہ بگاڑ سکے گا اور اگر حیلہ حوالہ سے بظاہر اسلام کا کوئی خیرخواہ بن کر بھی فریب سے اس کی مخالفت کرے تو فوراً اس کے خدام جن کے شان ’’اتقوا فراسۃ المؤمن‘‘ الحدیث ہے۔ فریبی اور دغا باز مخالف کی ایسی گوشمالی کرتے ہیں کہ یاد کرے، نظیر کے لئے آپ اپنا اور مرزاقادیانی کا حال ہی دیکھئے کہ اولاً زبانی خیرخواہ اسلام بنے۔ بعد میں کجروی سے بغاوۃ اختیار کی تو اس کے پاداش میں آپ لوگوں کی کیسی گت بن رہی ہے اور کیا حال ہورہا ہے۔ اعتراض… ’’اس طرح اس ناشدنی کتاب نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے اور غیر قوموں کو دلیر کیا ہے۔ نصرانیوں کو ان کے کفر میں مدد دی۔ انہیں گستاخی وبدزبانی میں دلیر کیا۔‘‘ تردید… جب آپ کے نزدیک یہ کتاب بے حیثیت بے وزن اور اس کا عدم وجود برابر ہے تو اس نے نقصان کس طرح پہنچایا۔ کیا کہنا آپ کی سمجھ ودرایت پر۔ آپ شے اور لاشے کو کیونکر ایک جگہ جمع کر سکتے ہیں۔ یہ عجب ناقص اور گنجی منطق ہے اور لکھتے وقت شاید آپ کی ہوش وحواس ہوا کھانے گئے تھے یا جنگل کی گھاس چرنے۔ آپ کو خبر ہی نہیں کہ کیا لکھ گئے اور کیا لکھ رہے ہیں۔