احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جماعت کے بہت سے ممبر گورپرستی کریں گے اور آپ تو عجیب نہیں کہ دن بھر میں کئی دفعہ مرزاقادیانی کی قبر پر سیاپا بھی کیا کریں۔ اس لئے گورپرستی مذہب مرزا میں مدت سے شروع بھی ہوچکی ہے۔ تصویر پرستی اور گورپرستی میں کیا فرق ہے؟ اکثر مرزائی لوگ بے وضو قرآن شریف کو ہاتھ لگا لیں۔ مگر مرزاقادیانی کی تصویر کو نہ لگائیں۔ علی الصبح بستر خواب سے اٹھ کر ایک مسٹنڈے ساٹھے پاٹھے کی تصویر اپنی بہو بیٹیوں اور عورتوں کو دکھانا کیا بت پرستی اور دیوثی نہیں؟ ۳… ’’افسوس میاں۔ ا۔د۔گجراتی اور ان کے رفقاء کی قرآن مجید اور سرور عالم خاتم الانبیاءa کی پاک تعلیم کو پس پشت ڈال کر کہاں تک نوبت پہنچ گئی ہے۔‘‘ ’’نامہ نگار صاحب‘‘ آپ سینکڑوں وزیرآبادیوں سے پوچھ کر اپنی تسلی کر لیں۔ حاطب اللیل نہ بنیں کہ مسجد موصوفہ میں نہایت خضوع اور خشوع کے ساتھ نمازیں ہوتی رہیں۔ ’’ﷲ فی اﷲ‘‘ کھانا مساکین فقراء یتامی وغیرہ کو تقسیم ہوا تمام دن قرآن مجید کی آیات کے معانی اور مطالب پر تدبر ہوتا رہا۔ عصر کے وقت ختم قرآن مجید ہوا۔ رات کے وقت لوگ علاوہ معمولی نمازوں کے تہجد پڑھتے اور خداوند تعالیٰ کی پاک درگاہ میں گڑ گڑا کر دعائیں مانگتے رہے۔ اگر یہ کام آنحضرتa کے منافی ہے تو اپنی قسمت کو روئوں کیوں۔ جناب! ان کاموں کا نام تو آنحضرتa کی تعلیم کو پس پشت پھینکنا ہے۔ مگر جھوٹی پیشین گوئیاں کرنا۔ انبیاء علیہم السلام کی شان میں برے الفاظ بکنا۔ لغو اور بیہودہ الہامات جن کی نہ عبارت درست نہ مضمون قرآن شریف کے مطابق ہے بیان کرنا۔ افتراء اور فریب سے لوگوں کا مال اینٹھنا جس سے اپنی عورتوں کو سونے کے جڑائو زیورات پہنانا اور خود بذات یاقوتیوں اور بادام روغن میں دم کئے ہوئے پلاؤ اڑا کر شہوت رانی کرنا۔ مسیح علیہ السلام سے اپنی ذات کو برتر بتانا۔ تناسخ کے مسئلہ کو ترویج دے کر آنحضرتa کی متبع اور پیروی ہے۔ اگر اسی کا نام اسلام ہے تو ایسے اسلام کو سلام ہے ؎ گر مسلمانی ہمیں است کہ مرزا اودارد وائے گردوپس امروز بود فردائے آپ کے مرشد مرزاقادیانی نے جب سے نیا پنتھ نکالا ہے اور رسول اﷲa کے اتباع سے بیزار ہوکر۔ (بعد ختم نبوت) رسالت کا دعویٰ کیا ہے۔ اپنی جماعت کو دیگر مسلمانوں کے نماز روزہ، جمعہ جماعت، رشتہ ناطہ وغیرہ سے علیحدہ کر دیا ہے۔ بلکہ آپ لوگوں کے نزدیک عیسائی، یہودی، سکھ، آریا برہمو وغیرہ سے بھی تمام مسلمان بدترہیں اور مسلمانوں کے ساتھ تمہاری عملی ہمدردی کا یہ حال ہے کہ برملا اخباروں میں مضامین نکلتے ہیں کہ تمام مسلمان سرکار انگلشیہ کے ساتھ