احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
عنایت سے یہاں تک دنیا میں قبولیت ہوئی ہے کہ چھ سو سے زیادہ نسخے ممالک دور دراز تک شائع ہوچکے ہیں اور درخواستیں آرہی ہیں اور غالباً چند ماہ کے اندر ہی اس کا دوسرا ایڈیشن نکلے گا۔ ذرہ ضمیمہ اخبار شحنہ ہند میرٹھ ہی کو دیکھئے۔ کس قدر لوگ حقیقت حال اور دجالی سلسلہ مرزائیہ سے واقف ہوکر اپنی بیزاری اور نفرت کے اعلان دے رہے ہیں۔ یہی وہی کتاب ہے جس کے ملکی اخبارات میں ہمارے ملک کے اہل علم اور منصف مزاج اہل اسلام نہایت خوبی اور متانت سے تبصرے اور ریویو لکھ رہے ہیں اور باوجودیکہ آپ نے بھی اپنے اشتہار کے ص۶ میں خود اقرار واعتراف کیا ہے۔ پھر بھی آپ کی رگ دجالیت جوش میں آگئی ہے اور اس کتاب کو بے حیثیت بنا کر اس کا عدم ووجود برابر کہتے ہو۔ افسوس ہے کہ فضلہ خوری پر ایمان کو بیچ دیا۔ اعتراض… ’’اسلام اور قوم کو اس سے یہ نقصان پہنچا ہے کہ عظیم الشان طریق کے خلاف چلتی اور اس حق کی نسبت کفر بکتی ہے جو خدانے صدیوں کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے لئے تیار کیا جس پر آج ان کے دین وایمان کی فلاح وصلاح موقوف ہے اور پھر اس طریق کا انکار کر کے خود اپنی طرف سے کوئی راہ ان کے لئے تیار نہیں کرتی۔‘‘ تردید… ابھی تو آپ نے کہا ہے (اعتراض۱۳) کہ اس کتاب کی کچھ قبولیت اور قلوب میں کوئی وزن نہیں اوریہ کتاب بے حیثیت محض اور اس کا عدم ووجود برابر ہے۔ تو پھر اس نے نقصان کس طرح پہنچایا۔ کچھ تو حواس درست رکھ کر اور آنکھ کھول کر لکھا کرو کیا بالکل کان من الکافرین ہی ہوگئے۔ ایک آنکھ پٹم ہوتے ہی ایمان کی آنکھ بھی چوپٹ ہوگئی۔ قادیانی جماعت کا بداعتقادی اور ناواقفی کے باعث ایسا کچا ایمان ہے کہ ذرا سی بات میں ان کے خود تراشیدہ مذہب کو نقصان پہنچتا ہے اور پاش پاش ہوجاتا ہے اور چونکہ ان کو بدقسمتی سے اس قدر عرصہ تک حق اور اسلام کا پتہ نہیں لگا۔ اسلئے بے بصیرۃ معترض کہتا ہے کہ یہ حق صدیوں کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے لئے تیار ہوا۔ افسوس ہے کہ بیچارہ ہر طرح معذور ہے۔ ادھر مسلمان بھی سچے اور بالکل حق پر ہیں کہ اسلام کو ابتداء ہی سے سراسر حق، کامل مکمل اور مضبوط مانتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اگر کوئی خود غرض بندۂ نفس اسلامی مسائل وطریق کو الٹ پلٹ کرنے میں کیسا ہی کفر بکے اور کیسے ہی حیلے حوالے کرے۔ مگر دین اسلام کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ بلکہ اپنی ہی خرابی وبربادی کرے گا ؎ مہ نور میفشاندو سگ بانگ میزند دین ودنیا کی صلاح وفلاح ابتداء ہی سے اسلامی تعلیم اسلام میں موجود ہے۔ لیکن مرزاقادیانی اور اس کے مریدوں نے دین اسلام کو بالائے طاق رکھ کرحیلہ وحوالہ، دغا وفریب سے