احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اس کے ساتھ حاشیہ بھی جو اس پر چڑھایا گیا ہے۔ آخر میں ملاحظ ہو: ’’لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھواء تھایا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔‘‘ (خزائن ج۱۸ ص۲۱۹) اس کے ساتھ وہ ناظرین جن کے پاس ضمیمہ انجام آتھم ہے۔ اس کے ص۷ کو خود دیکھ لیں۔ جس میں مرزاقادیانی نے حضرت مسیح کی شان مبارک میں اس سے بھی بڑھ بڑھ کر گندے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ لیکن چونکہ ایسے فضول اور گندے الفاظ کا جواب کتاب (کلمہ فضل رحمانی بجواب اوہام غلام قادیانی ص۶۱تا۶۳) میں کافی طور پر دے دیا گیا ہے۔ اس لئے ہم اس سے دوسرے پہلو پر غور کریں گے۔ بالفرض مرزا صاحب واقعی مسیح موعود، مثیل المسیح، مسیح الزمان اور خاتم النّبیین وغیرہ ہیں تو اس میں بہادری کیا ہوئی۔ جب کہ آپ کے نزدیک مسیح کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے کچھ بھی نہ تھا اور جن کا خاندان بقول مرزاقادیانی شروع سے گندہ اور نجس چلا آیا ہے۔ یعنی ان کی تین دادیاں اور نانیاں زناکار اور کسبی (توبہ توبہ) تھیں اور جن کا میلان اور صحبت کنجروں سے محض اسی بناء پر تھا کہ جدی مناسبت قائم رہے۔ اب ذرا عقل کو کام میں لاکر غور فرمائیں کہ جب ایک شخص بہت ہی مکار، زانی اور فریبی وغیرہ ہے اور انہیں کاموں سے زمانہ میں اپنا نام رکھتا ہے اور اکثر انہیں کومایہ ناز تصور کرتا ہے۔ تو بھلا مجھے کیا غرض پڑی ہے کہ میں سب سے فرداً فرداً کہتاپھروں کہ وہ شخص جوان کاموں سے اپنا نام کیا چاہتا ہے۔ وہ وہ نہیں ہے۔ بلکہ وہ تو میں ہوں۔ لیکن وہ صرف اپنی ناموری کی خاطر میرے نام کو چھوڑ کر اپنا نام لیتا ہے اور یہ اس کی بھول ہے۔ بس یہی حال مرزا قادیانی کا ہے کہ آپ مسیح کو گنہگار سے گنہگار قرار دیتے ہیں۔ لیکن یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ وہ تو نقل تھا یا ایک نمونہ اور میں ہوں اصل مسیح۔ یعنی اگر مسیح ہیں پاؤرتی کھوٹ تھا تو مجھ میں چالیس من ہے۔ گویا آپ صاف طور پر ظاہر کرتے ہوئے کچھ شرماتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کسی نہ کسی طرح سے جتلا ہی دیتے ہیں کہ: ’’میں ایک مکار سے مکار، فریبی کا فریبی، زانیوں کا زانی یا زانیوں کا نانا اور کسبیوں کے خاندان سے ہوں۔‘‘ جس کو ہم دوسرے الفاظ میں ولد الحرام بھی کہہ سکتے ہیں۔ اب مرزا کی چوٹی میں کوئی سرخاب کا پر تو لگا نہیں کہ کوئی خواہ مخواہ اس کے پیچھے