احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
وغیرہ لکھ چکا ہے۔ پس آپ اپنے گریبان میں منہ ڈال کر سوچیں کہ مرزاقادیانی نے جو منشی الٰہی بخش کی نسبت یہ تعریف لکھی ہے وہ حق اور راست ہے یا آپ اپنے مرشد وامام کی اس تحریر کو لغو جھوٹ اور بیہودہ سمجھ کر منشی صاحب اور ان کے الہامات کی تحقیر وتنقیص کر رہے ہیں۔ افسوس ہے آپ کی عقل پر۔ منشی الٰہی بخش کی اس قومی واسلامی خدمت یعنی اشاعت کتاب عصائے موسیٰ سے جو بیشمار فائدے مسلمانوں کو ہوئے اور ان فوائد سے جو علماء اہل سنت والجماعت وہمدردان قوم واقف ہیں ان کی تحریریں ابھی تک گم نہیں ہوئیں۔ البتہ کسی بے مذاق رنجوردل اور ملحدانہ خیالات والے کو جو نقص بصارت اور فقدان بصیرت یا پیٹ پالنے کی خاطر کسی خود غرض عیار کو سب انبیاء کا مثیل ولب لباب اوڑا کر ختم نبوت کا منکر ہو ایسے اندھے کو اگر یہ امور وفوائد نظر نہ آویں تو دوسری بات ہے۔ بالآخر آپ کے پیرومرشد (قادیانی) نے جو نام نہاد قیمت براہین، وطبع رسالہ سراج منیر اور ترجمہ رسالہ امریکہ وغیرہ صدہا روپیہ کا منشی الٰہی بخش صاحب سے فائدہ اٹھایا جس کا اقبال وذکر مرزاقادیانی نے خود کئی اشخاص سے کیا ہے۔ آپ اس فائدہ کو بھی احسان فراموشوں کی طرح فراموش نہ کریں۔ اعتراض… ’’دوستو! یہ کتاب محض لغو اور نکمی اور ایسی بیہودہ باتوں کا مجموعہ ہے جنہیں سچی تہذیب اور اصلاح خلق سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ تردید… چشم بداندیش کہ برکندہ باد عیب نماید ہنرش درنظر تعجب پر تعجب ہے کہ عصائے موسیٰ کا ہر مسئلہ بدلائل قرآن وحدیث رسول اﷲa واقوال کبراء امت سلف وخلف صالحین مدلل ہے اور آپ اس کو لغو اور بیہودہ باتوں کا مجموعہ بتلاتے ہیں۔ معلوم نہیں آپ کا دل پتھر ہے یا قساوت میں اس سے بھی اشد۔ ورنہ مسلمانوں کا تو یہ زہرہ ہرگز نہیں کہ جو کلام قرآنی شہادات اور احادیث نبوی علی صاحبہ الصلوٰۃ والسلام کے تطبیق وتائید سے لکھا جاوے۔ اس کو لغو اور بیہودہ کہا جاوے۔ سو یہ آپ ہی کے مشن کی خوبی ہے۔ حالانکہ سب دنیا حتیٰ کہ غیرمذاہب والے بھی بعد غور تفحص اس امر کے قائل ہوگئے ہیں کہ قران مجید اور رسولa سے ہی دنیا میں اصلاح خلق اور سچی تہذیب قائم اور اس کی اشاعت ہوئی۔ افسوس ہے، ایسے ایمان اور عقل پر کہ جس کتاب میں جابجا آیات قرآن مجید واحادیث شارع اسلام درج ہوں اور جس کی نسبت وہ بدعویٰ اسلام ایسے الفاظ توہین وحقارت کے بولے۔ مگر ایسے آدمی پر جس کی شکم