احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
دین اسلام کا پاک اور سچا مسئلہ ہے کہ اس حکیم عزیز وقدیر جل جلالہ نے کوئی شے شر محض پیدا نہیں فرمائی۔ دیکھو مخلوق الٰہی میں کئی اندھے، کانے، لنگڑے، گنجے وغیرہ امراض والے موجود ہیں اور کئی بدلگام وبدزبان ہیں جو غریب مسلمانوں کو دن رات برا بھلا کہتے ہیں۔ اگرچہ ایسے تکلیف دہ مردم آزار لوگوں کا نہ ہونا بظاہر ہونے سے اچھا معلوم ہوتا ہے۔ لیکن ان کا وجود بھی محض شر نہیں۔ بلکہ ان سے بھی دوسری مخلوق کے لئے کئی طرح کے فائدے ہیں۔ ان کے حال وچال کو دیکھ کر عقلمند لوگ عبرت پکڑتے ہیں۔ ڈرتے اور توبہ کرتے ہیں۔ منیب ہو کر اﷲتعالیٰ کے انعامات واحسانات کا شکر بجالاتے ہیں۔ وغیرہ! ؎ جو بشنوی سخن اہل دل مگو کہ خطاست سخن شناس نہ لنگڑیا خطا اینجاست اعتراض… ’’پھر انہوں نے آپ سے آپ خدا کے بلائے اور ماموریت کے بغیر کام کیا اور ایک عرصہ سے جب سے آپ کو خواب بینی کا دعویٰ ہے۔ قوم اور اسلام کو کیا فائدہ پہنچایا ہے۔ اس کا جواب ہمارے نزدیک اور اسلام کے ہر سچے ہمدرد کے نزدیک اس کے سوا کچھ نہیں کہ آپ کا وجود محض بے سود ہے اور آپ نے اب تک کچھ نہیں کیا۔‘‘ تردید… آپ کی یہ تقریر جیسی غلط بیہودہ اور لغو ہے ویسی ہی افتراء اور بہتان سے خالی نہیں اور ارشاد الٰہی: ’’ولا تقف مالیس لک بہ علم‘‘ کے برخلاف ہے۔ منشی الٰہی بخش نے آپ سے آپ کچھ نہیں کیا دنیا جانتی ہے کہ وہ ایسا چپ چاپ، کم گو اور خلوت پسند آدمی ہے کہ ہرگز فضول کام کو ہاتھ لگانے والا نہیں۔ کتاب عصائے موسیٰ کی تالیف اور اشاعت میں بھی جو کچھ اس نے کیا یہ سب مشیت تقدیر اور ارادہ وتحریک ربانی سے ہوا اور مرزائے قادیانی خود اس کا محرک اور باعث اشاعت ہوا۔ حتیٰ کہ اس نے اﷲ جل جلالہ کی قسمیں دلانے پر بھی بہت اصرار کیا اور منشی صاحب کے گلے کا ہار ہوگیا کہ مخالف الہامات کو ضرور ہی شائع کرو۔ سو یہی باعث تھا کتاب مذکور کے شائع ہونے کا۔ پھر منشی الٰہی بخش کا اس میں کیا قصور ہے۔ چونکہ آپ کو ایک طرف سے نظر آتا ہے تو دوسری طرف کی آپ کو کیا خبر۔ اسی طرح الہامات کے بارے میں بھی منشی الٰہی بخش کی ہرگز ہرگز کچھ اپنی تراش خراش اور بناوٹ نہیں۔ وہ مرزاقادیانی کی طرح اس مزاج اور جوڑ توڑ کا آدمی نہیں۔ آپ جو خوف خدا کو چھوڑ کر ہٹ دھرمی سے ان کے الہامات کو خواب بینی کا دعویٰ کہتے ہیں۔ یہ نہایت حیرت انگیز اور تعجب خیز ہے۔ آپ کا پیرو مرشد مرزاقادیانی تو خود منشی الٰہی بخش کا مکالمات الٰہیہ سے مشرف ہونا تسلیم کر کے ضرورۃ الامام میں ان کو نیک بخت، بے شر انسان، متقی، پرہیزگار