احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
موافقت کا دم مارا جس سے وہ دوست ایسے رام ہوئے کہ اسی خود خواندہ چیلہ شیطان پر قربان ہونے اور مرید کا دم بھرنے لگے۔ خیر اس خط وکتابت کے شائع ہونے میں تو کچھ مضائقہ نہیں۔ مگر جن دیانتداروں کے سپرد ہوئی ہے۔ انہوں نے اخبار میں مشتہر کیا ہے کہ مناسب صورت میں شائع ہوگی۔ جس کے بظاہر یہی معنے ہیں کہ تراش خراش وتحریف سے کام لیا جاوے گا۔ مثلاً اغلب ہے کہ مرزاقادیانی کی نسبت اس دوست کا مذکورہ بالا قول جو میرے اکثر خطوط میں ہے ہضم کر جائیں یا بعض خطوط مطلق نہ چھاپیں۔ جیسے ۱۸۹۲ء کا وہ خط جس میں میں نے بحالت موافقت خود دونوں صاحبوں کو خیرخواہانہ لکھا تھا کہ مرزاقادیانی کے سالانہ جلسہ میں شراکت سے حذر کریں۔ کیونکہ ان کی صحبت میں سوائے غیبت شیخی ومخاصمت کوئی روحانی فیض نہیں۔ یا میرا مفصل خط مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۱ء نظر انداز کر دیں۔ جس میں ان کو ان کے اپنے تجربہ کردہ حالات ونظائر سے متنبہ کیاگیا تھا۔ یعنی جب وہ اثناء سفر ریل میں ایک اجنبیہ کو دیکھ کر بموجب بیان خود فریفتہ ہوگئے اور خیال فاسد دل میں پیدا ہوا کہ امرتسر (جہاں دونوں کو اترنا تھا) پہنچ کر اور اوّل مولوی حیات گل صاحب سے نسخہ درد سر (جس کے لئے سفر اختیار کیا تھا) لاکر دل کے ارمان نکال لیں گے۔ تو سید عبداﷲ غزنویؒ کی مسجد کے دروازے میں داخل ہوتے ہی اس خیال فاسد کا ایسا قلع وقمع ہوا اور حالت ایسی دگرگوں ہوئی کہ آہ وزاری طاری اور کلمہ یا ارحم الراحمین ارحم زبان پر جاری ہوا۔ یا اب مرزاقادیانی کے تعلق اور مریدی میں یہ فیضان ہوا کہ ایک شوہر دار پوربی گھسیارن (جس کو زوجہ دوم وسوم کی طرح علیحدہ کر چکے ہیں) سے جو دو چار ہوگئے تو اس کے حصول میں کیا کیا ناگفتہ بہ افعال عمل میں آئے۔ خدا کرے میرا یہ خط بعینہ تمام وکمال شائع ہوتا کہ ولی الرحمان وولی الشیطان کی صحبت کی تایثرات کے موازنہ کا ناظرین کو موقعہ ملے اور ان کو تفریق میں اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان کی تمیز واصل ہو۔ بالآخریہ بات قابل اظہار ہے کہ اگر وہ اس خط وکتابت میں خیانت وتحریف کریں تو ہم پر لازم ہوگا کہ ان کا مفصل حال معہ نظم لطیف مصنفہ میر ناصر نواب صاحب جس میں مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کے حالات کا پورا وصحیح فوٹو ہے شائع کریں۔ وہ نظم بہت ہی لطیف ہے۔ چنانچہ اس دوست کی تعریف میں پہلا شعر اس طرز کا ہے ؎ نت نئی بیوی کی ہے اس کو تلاش ہے وہ ایسا باحیا و خوش معاش ہادی المضلین اس دوست کی دستگیری کرے۔ آمین!