احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ازبرون چون گور کافر پر خلل وزاندرون قہر خدائے عزوجل عبدالکریم کے اس جواب کی فہرست حسب ذیل ہے۔ ۱… گالیاں اور برے الفاظ سے خطاب جو قساّم ازل نے مرزائیوں کو نصیب کیا ہے، پورے تین کالم۔ ۲… مرزا کے شیطانی الہامات، ۲کالم۔ ۳… مولویوں اور مرزائیوں کے ناموں کی فہرست، ۳کالم۔ ۴… مباہلہ کی درخواست اور المنار ولسان العرب کی عبارت، ۴کالم۔ یہ تحریر ہم نے اس بزرگ کو پڑھ کرسنادی جس نے میاں برہان الدین جہلمی (قادیانی) سے مکالمہ کیا تھا۔ جس میں برہان الدین مذکور کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس بزرگ نے صاف کہہ دیا کہ عبدالکریم نے بیشک وہاں تک کا زور لگایا مگر بھساک سے دلدل میں بیٹھ گیا اور نہ نکل سکا۔ اعتراض یہ تھا کہ لفظ حمد کا اطلاق خداوند تعالیٰ کی پاک ذات کے سوا قرآن مجید میں کسی اور پر بھی ہوا ہے یا نہیں اور پھر اس حالت میں کہ خاص خدائے تعالیٰ (معاذ اﷲ) کسی کی حمد گاتا ہو۔ ۱… عبدالکریم لکھتا ہے کہ ’’محمد صیغہ مبالغہ کا ہے (یہ کون سے جونپوری قاضی کی لال کتاب میں لکھا ہے۔ ایڈیٹر) جس کے معنے ستودہ شدہ کے ہیں۔‘‘ سبحان اﷲ کیا کہنا! آپ اتنا بھی نہیں سوچ سکتے کہ یہ مبارک اسم (محمد) قرآن مجید میں گرامرکے صیغے چھانٹنے کے لئے نہیں دیا گیا۔ بلکہ اسم معرفہ کی حیثیت سے وارد ہوا ہے اور قرآن مجید میں چار جگہ یہ پیارا نام موجود ہے۔ ۱… ’’وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (آل عمران:۱۴۴)‘‘ ۲… ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘ ۳… ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار (الفتح:۲۹)‘‘ ۴… ’’والذین آمنوا وعملوالصلحات واٰمنوا بما نزّل علی محمد وہوالحق من ربہم (محمد:۲)‘‘ ان چاروں آیات میں لفظ محمد صاف صاف اسم معرفہ ہے اور وہی مبارک اور مقدس اسم ہے جو آنحضرتa کے والدین نے تولد کے وقت رکھا تھا۔ جیسے دیگر انبیاء علیہم السلام کے نام قرآن شریف میں موجود ہیں۔ یعنی آدم، موسیٰ، عیسیٰ، نوح، یوسف، یعقوب، یونس، ایوب،