احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۱… ’’قل ہو اﷲ احد اﷲ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد‘‘ ۲… ’’انیّٰ یکون لہ ولد ولم تکن لہ صاحبۃ‘‘ البتہ کفار مشرکین کے اکثر مقولے حکایتہ قرآن مجید میں درج ہوکر ان کے جوابات دئیے گئے ہیں جن کے یہ عقائد تھے کہ فرشتے معاذ اﷲ خدا کی بیٹیاں ہیں۔ عزیر اور مسیح اس کے بیٹے ہیں۔ جیسا کہ آیات ذیل سے پایا جاتا ہے۔ ۱… ’’وقالوا اتخذ الرحمن ولداً سبحانہ بل عباد مکرمون لا یسبقونہ بالقول وہم بامرہ یعملون (الانبیاء:۲۶،۲۷)‘‘ ۲… ’’وقالوا اتخذ الرحمن ولداً لقد جئتہم شیئاً ادا تکاد السموات یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخرالجبال ہذا ان دعواللرحمن ولدا وما ینبغی للرحمن ان یتخذ ولداً (مریم:۸۸تا۹۲)‘‘ ۳… ’’وقالت الیہود عزیر ابن اﷲ وقالت النصاری المسیح ابن اﷲ (توبہ:۳۰)‘‘ پس اگر مرزاقادیانی نے کفار ومشرکین، یہود ونصاریٰ کے متبع سے اپنی ذات کو بمنزلۃ ولدی کا لقب دیا ہو تو کچھ عجیب نہیں۔ مگر اس میں ایک اور مشکل مرزاقادیانی کو پیش آوے گی یعنی ان کو مشرکین کفار وغیرہ کا ساتھی اور ہم خیال بننا پڑے گا اور مرزائی ان کی تردید کا جو دعویٰ کر رہے ہیں وہ سراسر عبث اور فضول گنا جاوے گا۔ دوسرا الہام… مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ میری بی بی بیمار تھی۔ اس پر مجھے الہام ہوا کہ ’’میری بی بی تندرست ہوگئی۔‘‘ اس سے کئی احتمالات پیدا ہوتے ہیں۔ ۱… خداوند تعالیٰ کی ذات پاک کے لئے زوجہ کا خیال کرنا صریح شرک ہے۔ کیونکہ قرآن مجید کی آیت جو تمہید میں بیان کی گئی ہیں۔ صاف صاف روکتی ہیں۔ پس تعجب پر تعجب ہے کہ الہام نمبر۱ میں تو خداتعالیٰ مرزاقادیانی کو اپنا متبنی (منہ بولا بیٹا) قرار دے اور الہام نمبر۲ میں مرزاقادیانی کی زوجہ کو اپنی زوجہ کہہ کر پکارے۔ یعنی اپنی بہو کو زوجہ کہے ’’تعالیٰ شانہ کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم ان یقولون الاکذباً (الکہف:۵)‘‘ ۲… خداوند تعالیٰ کے کلام پاک میں تناقض ہونا محال اور غیر ممکن ہے۔ حالانکہ ان دونوں الہاموں میں پایا جاتا ہے اور اگر مرزاقادیانی زوجتی سے اپنی زوجہ مراد لیں تو صح زوجتک الہام ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ ملہم خدا ہے نہ کہ مرزاقادیانی اور اگر مرزاقادیانی ہی ملہم اور ملہم ہیں تو یہ الہام نہیں بلکہ اضغاث احلام ہے۔ ایڈیٹر!