اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زبان و محاورات کی علاقائی تقسیم بھی ایک دائرہ و فکر و خیال بن سکتی ہے کہ کون کون محاورات کس علاقہ سے بطورِ خاص تعلق رکھتے ہیں ۔ اور یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری، قصباتی اور دیہاتی سطح پر محاورات اپنے اپنے دائرہ میں کیا رنگ اور آہنگ رکھتے ہیں اور ان کی لسانی اور تہذیبی اہمیت کیا ہے۔ محاورات کی ایک عمومی حیثیت ضرور ہے لیکن ہماری زبان ہماری شاعری اور ادب نگاری کی طرح محاورے کے مطالعہ کی بھی ایک سے زیادہ جہتیں ہو سکتی ہیں بات کو ختم کرنے سے پہلے ایک اور جہت کی طرف بھی اشارہ کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ ہماری زبان اُس کی لفظیات اُس کے پس منظر میں موجود کلچر کی ایک اساسی حیثیت ہے۔ جس نے زبان کی فکر ی نہج کو بھی متاثر کیا اّس کی لفظیات کو اور ادبیات کو کبھی اِس طرح کے حلقے ہماری زبان اس کی لسانی ساخت تہذیبی پس منظر اور محاوراتی سلیقہ اظہار پر بھی زمانہ بہ زمانہ اور حلقہ در حلقہ دور رس اور دیر پا اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ ان میں پہلا عرب ایرانی حلقہ تہذیب و لسانیات ہے جس کا اثر ہم اپنی زبان پر دیر تک اور دُور تک دیکھتے ہیں ۔ سندھ گجرات اور مالا بار کا علاقہ وہ علاقہ ہے جس سے عرب و عجم کا رشتہ بہت قدیم ہے عجم ہم عام طور پر ایران کو کہتے ہیں لیکن اس میں عراق بھی شامل ہے اس علاقہ سے مغربی ہندوستان اور جنوب مغربی ایشیاء کا جو تعلق ہے وہ بہت قدیم ہے جن کا اثر یہاں کی زبان یہاں کے شعر و شعور اور تہذیبی اندازِ نظر پربھی مرتب ہوا ہے اِن علاقوں کی زبانوں میں جو عربی فارسی اور اردو کے الفاظ ملتے ہیں ان میں محاورے بھی شامل ہیں دیکھنا یہ ہے کہ ان محاوروں کا اس لسانیاتی تاریخی اور پس منظر سے کیا رشتہ ہے علاوہ بریں ترکوں منگولین اور ترک و تاتاری علاقہ سے بھی ہمارا ہزاروں برس پرانا رشتہ ہے آر یہ سینٹرل ایشیا ہی سے آئے تھے اور ان کا سلسلہ صدیوں تک جاری رہا قدیم آریاؤں کے بعد اس علاقہ میں بسنے والی قومیں اور قبیلے وسطی عہد میں بھی اپنے اپنے علاقوں سے اِس پر ہندوستان آئے اور یہاں آباد ہو گئے۔ ہم یہ کیسے فراموش کر سکتے ہیں کہ وسطی عہد کے بہت سے حکمران خاندانوں کا نسلی رشتہ مرکزی ایشیاء سے وابستہ رہا ہے اس علاقہ میں ترکوں منگولین یا ترک و تاتاری زبانیں بولی جاتی ہیں یہی بولیاں یا زبانیں آنے والوں کے ساتھ شمال ہندوستان کے علاقوں میں آ کر آباد ہوئیں تو اپنی زبانوں سے ایک لمبے عرصہ تک اِن کا رشتہ باقی رہا اور اس کا اثر ہماری علاقائی بولیوں پر بھی مرتب ہوا۔ ہمارے