اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ایک نئی عجیب اور مبالغہ آمیز صورت ہے ان محاوروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پیروں کے بارے میں کیا کیا سوچتے ہیں اور کس طرح سوچتے ہیں ۔ قدم سے متعلق کچھ دوسرے محاورے بھی ہیں جیسے دو قدم کا فاصلہ یا قدم قدم آگے بڑھنا دو قدم چل کر ٹھہر گئے یا دو دم چل کر تو دیکھو یا پھر ہمارا آج کے دور کا محاورہ کہ انہوں نے اپنے قلم یا اور قلم کی حرکت کو کبھی رکنے نہیں دیا مستقل طور پر کام کرتے رہے جو ایک بڑا سماجی قابلِ تحسین صورت ہے پاؤں میں سر رکھنا ڈوپٹہ رکھنا، انتہائی احترام کا اظہار کرنا مگر مقصد یہ ہوتا ہے کہ قصور معاف کر دیا جائے خطا در گزر کر دی جائے چونکہ دوپٹہ پگڑی، اور ٹوپی کسی بھی شخص کا اظہار عزت ہوتا ہے اور مقصد اس عمل سے یہ ہے کہ آپ ہمیں عزت دیں بخشیں اور ہمارے قصور کو در گزر کریں یہ ایک سماجی طریقہ رسائی ہے۔پاؤں پاؤں پھونک پھونک کر رکھنا احتیاط سے قدم اٹھانا اور خطرات کا خیال رکھنا آج اس حد تک سمجھ میں نہیں آتا کہ کل تک جب راستہ پر خطر ے تھے قدم قدم پر خطرہ تھا دھوکہ بازی تھی ٹھگی اور ڈکیتی کا اندیشہ تھا دوستوں اور رشتہ داروں کی طرف سے بھی آدمی مشکلات میں گھر جاتا تھا اس وقت قدم پھونک پھونک رکھنا اپنے معنی اور معنویت کے اعتبار سے انسان کے سماجی رویوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔پاؤں پھیرنے جانا یہ محاورہ خاص طور پر دہلی کی تہذیبی زندگی سے وابستہ ہے اور یہاں کی بعض رسمیں اس کی طرف اشارہ کرتی ہیں مثلاً پاؤں پھیرنے جانا، بچہ پیدا ہونے سے پہلے (نواں مہینہ) شروع ہوتے وقت لڑکی سسرال سے میکے جاتی ہے پھر ایک دو دن بعد اپنی سسرال واپس آ جاتی ہے۔ منشی چرنجی لال نے اسکے مقابلہ میں لکھا ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد چلّہ نہا کر لڑکی میکے جاتی ہے کہ یہ بات تو ضرور ہے لیکن اس کو پاؤں پھیرنا نہیں کہتے۔ چلہ نہا کر میکے یا کسی قریبی رشتہ دار کے گھر جانا وہ دہلی میں الگ معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔پاؤں پیٹ پیٹ کر مرنا، پاؤں پیٹا، پاؤں پٹخنا