اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بَل بَل جانا، بَلہاری جانا ہمارے معاشرتی رویوں کا ایک خاص انداز ہے یعنی صدقہ ہونا قربان ہو جانا، جان دینا، جان نچھاور کرنا اُسی کو بَل بَل جانا۔ بَلہاری جانا کہتے ہیں ۔بندوق بھرنا، بندوق لگانے کاندھے ہونا بندوق بارود ی ہتھیار ہے اور حیرت ہے کہ ہم نے بارود سے متعلق بہت کم سوچا اور اسی نسبت سے ہمارے یہاں بارود ی ہتھیاروں پر محاورے بہت کم ہیں ۔ ایک زمانہ میں بندوق میں بارود بھری جاتی تھی ایسی بندوقوں کو توڑے دار بندوق کہتے تھے۔ اسی سے بندوق بھرنا محاورہ بنا یعنی لڑنے کی تیاری کرنا مقابلہ پر آمادہ ہونا۔ اتنی بڑی بڑی بندوقیں ہوتی تھیں کہ آدمی اکیلے اُن کو نہیں سنبھال سکتا تھا اُن کی نالی دوسرے کے کندھے پر رکھ دی جاتی تھی یہیں سے گانے کاندھے بندوق ہونا محاورے کے طور پر آنے لگا مراد یہ ہے کہ وہ اپنا فیصلہ خود نہیں کر سکتے دوسروں کے مشورہ پر کرتے ہیں ۔ بندوق کو چھُپانا بندوق چلانے کا عمل ہے کہ بندوق کا پچھلا حصہ اگر کاندھے سے ایک خاص انداز سے نہ لگایا جائے اور چھاتی کا سہارا نہ دیا جائے تو بندوق ایک دم سے دھکا لگاتی ہے۔ اُس سے بچنے کے لئے ہی بندوق کو چھُپانے کا عمل کہا جاتا ہے۔ محاورہ کے طور پر یہ زیادہ کام نہیں آتا زیادہ سے زیادہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تیار ہونے کا عمل ہے کہ فوراً ہی گولی چلا دی جائے گولی مار دینا سامنے کی بات ہے لیکن ہم بیزاری کے طور پر بھی یہ کہتے ہیں کہ اسے گولی مارو اور اس کا ذکر بھی نہ کرو۔بوٹی بوٹی پھڑکتی ہے۔ بوٹی بوٹی کر ڈالنا، بوٹیاں چبانا، بوٹیاں چیلوں کو ڈالنا، بوٹی بوٹی تھرکنا