اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
جو بات وقت کے خلاف ہوتی ہے اور مناسب حال نہیں ہوتی اسے بے وقت کی راگنی کہا جاتا ہے۔ولی خنگرہ، کھنگر اصل میں جو آدمی بہت گیا گزرا ہوتا ہے اُسے خنگر یا کھنگر کہتے ہیں "گونگر" ایسے لڑکے کو کہتے ہیں جو بڑا ہو جائے اور کوئی کام نہ کرے نِکمّا ہو اُسی کے لئے خنگرہ یا کھنگرا استعمال کیا جاتا ہے۔اس سے کونگر ہم اچھے بُرے لوگوں کے لئے اُسی سماج کے ذہنی اور فکری ردِ عمل کو سمجھ سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ سماج کی بہت سی سچائیاں اچھائیاں اور برائیاں ہمارے محاورات میں محفوظ ہیں ۔ اب یہ الگ بات ہے کہ ہم کس حد تک اور کس مواقع پر ان کو ذہن میں رکھتے ہیں اور کب نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ردیف "ہ" ہاتھ اُٹھانا، ہاتھ لگنا، ہاتھ آنا، ہاتھ اونچا ہونا ہاتھ نیچا ہونا، ہاتھ کا سچّا ہونا، ہاتھ دِکھانا، ہاتھ دیکھنا ہاتھ مارنا، ہاتھوں کے طوطے اُڑ جانا۔ ہاتھ کا میل ہونا، ہاتھ کا تنگ ہونا، ہاتھ کا سچا ہونا، ہاتھ سے خیرات زکوٰۃ کرنا، ہاتھ نہ مٹھی ہڑبڑا کے اٹھی زندگی میں ہاتھ پیر جتنا کام آتے ہیں اتنا ہی ہاتھ پیروں کے استعمال سے متعلق ہمارے ہاں محاورات موجود ہیں جو ہمارے معاشرے کی ذہنی اور تجرباتی سطح کی نمائندگی کرتے ہیں ہاتھ آنا ہاتھ لگنا حاصل ہونا ہے۔ ہاتھ ہونا قابو ہونے کے معنی میں آتا ہے کہ آخر تمہارے بھی تو ہاتھ ہیں جب آدمی کسی کو کچھ دیتا ہے تو اُس کا ہاتھ اونچا ہوتا ہے کہ وہ دینے والا ہے اور جب وہ لیتا ہے تو گویا اُس کا ہاتھ نیچا ہوتا ہے اس سے لین دین میں ایک طرح کی اونچ نیچ قائم ہوتی ہے مگر کسی بُرائی کے ساتھ نہیں ۔ اپنے ہاتھ سے دے دینا گویا اپنی خوشی سے کسی کے لئے کچھ کر دینا ہے مکاری سے کوئی بڑا فائدہ حاصل کرنا ہاتھ مارنا کہلاتا ہے۔ سخت