اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
جل اٹھنا بھڑک اٹھنا غصہ میں بھر جانے کو کہتے ہیں جی کا جلاوا وہ شخص چنریا بات جو مسلسل ذہنی تکلیف کا سبب ہو ان سب باتوں کا رشتہ ہماری سماجی فکر اور معاشرتی زندگی سے ہے اوپر لکھے ہوئے محاورے اسی سلسلۂ فکر یا خیال یا دائرہ قول و عمل میں آتے ہیں ۔ جلے پر ون یا نمک چھِڑکنا یا لگانا، جلے پھپولے پھوڑنا، دل کے پھپولے پھوڑنا جلی کٹی سنانا جل اٹھنا اسی سلسلہ کے محاورے ہیں ہماری عام روش ہے کہ جب ہم کسی سے ناراض ہوتے ہیں تو خواہ مخواہ بھی اُس سے اختلاف کرتے ہیں اسی کو جلے نال کے پھپولے پھوڑنا کہتے ہیں پھپھولوں کا جلنا محاورہ کی ایک اور صورت ہے جس کا اظہار اس شعر سے ہوتا ہے۔ دل کے پھپھولے جل اٹھے سینہ کے داغ سےاِس گھر کو آگ لگ گئی گھرکے چراغ سےجنگل میں منگل ہونا، جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا جنگل ہماری تہذیبی زندگی کا ایک حوالہ ہے ہندوستان اب سے کچھ زمانہ پہلے تک جنگلوں سے بھرا پڑا تھا یہ جنگل طرح طرح کے تھے پہاڑی جنگل بھی اور میدانی جنگل بھی جنگل پر محاورے موجود ہیں جنگل آباد ہونا ایسے علاقہ کو جس میں کھیتی ممکن ہے کام میں لانے کے لئے کہتے ہیں کہ تمہارا جنگل آباد ہو جائے گا۔ جنگل کا تصوّر ویرانی کا تصور بھی ہے اس لئے جب میلے ٹھیلے لگتے تھے اور طرح طرح کی دوکانیں اور کھیل تماشہ جنگل میں ہوتے تھے تو اس کو جنگل میں منگل ہونا کہتے تھے اِس کا ہماری معاشرتی زندگی سے بھی ایک رشتہ ہے خانہ بدوش قبائل جنگلوں میں کچھ دنوں کے لئے آباد ہو جاتے تھے تو بھی جنگل میں منگل ہو جاتا تھا۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کوئی آدمی ترقی کرے بڑے عہدے پر پہنچے اور اُس کے ہاتھ میں یہ ہوا کہ وہ بھلائی کر سکے تو اُس کو اپنے وطن کو بھولنا