اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
مٹی کا مادھو بیوقوف آدمی کو کہتے ہیں کہ وہ تو بالکل مٹی کا مادھو ہے یعنی اسے بالکل عقل نہیں ہے جو بھی کا م کرتا ہے بیوقوفوں کی طرح کرتا ہے۔مٹی کے مول بیچ ڈالنا مٹی میں مٹی مل گئی آدمی خاک تھا اور خاک کا حصہ ہو گیا مٹی کے مول بکنا یا بیچنا بہت ہی کم قیمت پر بیچ ڈالنے کو کہتے ہیں مِٹی سنگوانا۔ مردے کے کفن دفن کا انتظام کرنا مٹی سنگوانا کہلاتا ہے جنازہ اٹھانے کو مٹی اُٹھانا کہتے ہیں عام طور پر اُردو پر اعتراض کرنے والے یہ تو کہتے ہیں کہ وہ گل و بلبل کی شاعری ہے اور اُس کو عاشقی کی باتیں ہیں اگر اردو کو اس کے محاوروں اور اس کے روزمرہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو وہ یقیناً یہاں کی عوامی اور عمومی زبان ہے اور اُس کے لفظوں کا ذخیرہ عام زبان ہی سے آیا ہے۔مجذوب کی بَڑ اُلٹی سیدھی بکواس کرنا بے معنی اور لایعنی باتیں کرنا مجذوب کی بَڑ کہلاتا ہے" مجذوب" کسی ایسے شخص کو کہتے ہیں جس کے ہوش و حواس میں خلل پڑ گیا ہو ایسا ہی آدمی بے تکی اور بے ہنگم پن کی باتیں کرتا ہے۔مُجرا کرنا "مُجرا" بامعنی سلام آتا ہے اسی لئے عام زبان میں کہتے ہیں کہ ان سے ہمارا بھی سلام مجرا ہے طوائفوں کے یہاں مجرا رقص کی محفل کو کہتے ہیں یعنی آج ان کے یہاں مجرا ہے اس کا مطلب ہے کہ رقص و سرود کی محفل ہے درباری سلام کو بھی مجرا کہتے ہیں اور لکھنؤ والے سلام پیش کرنے کو مجرا بجا لانا کہتے ہیں یہ محاورہ بھی اِس اعتبار سے ہمارے تہذیبی رویّوں کی نشاندہی کرتا ہے۔