اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
شادی میں دلہن کو لے جاتے وقت آگا روکنے کی ایک اور صورت سامنے آتی ہے وہ یہ کہ رعایا پر آیا ہے کے لوگ آ کر برات کا راستہ روکتے ہیں اس کو باڑ رکائی کہا جاتا ہے لیکن ہے وہ بھی آگا روکنا کہا جاتا ہے اور جیسا کہ اس سے پیشتر اشارہ کیا جا چکا ہے۔ بہت سے محاورہ ہماری سماجی فکر و معاشرتی عمل اور سماجی رویوں کو ظاہر کرتے ہیں ۔آگ بگولہ ہونا ایسے ملکوں کا محاورہ ہے یا ان کی زبان یا طرز بیان میں داخل ہو سکتا ہے جہاں شدت سے گرمی پڑتی ہے سخت گرم لونہیں چلتی ہوں وہیں تو بگولے آگ کا درجہ رکھتے ہوں وہیں تو بگولے آگ بگولہ کہلاتا ہے جہاں آدمی ذرا سی بات پر بھڑک رکھتا ہے اور اپنے شدید غم و غصہ پر بھڑک اٹھتا ہے اور اپنے شدید غم و غصّہ کا اظہار کرتا ہے ایک اپنے معاشرے میں جہاں تحمل اور بُرد بازی کم ہوتی ہے وہیں اس طرح کی جذباتی روشیں زیادہ سامنے آتی ہیں خواہ وہ غصّہ کے عالم میں ہوں یا غم وا لم کے جذبات سے متعلق ہوں یہاں شدتِ احساس کا غلبہ مشرقی قوموں میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ آگ سے متعلق ایک ہم محاورہ آگ کھائے گا انگار ے اُگلے گا یہاں آگ کوئی نہیں کھاتا لیکن مداری شعلہ اگلتے اور آگ نگلتے نظر آتے ہیں ۔ یہ ایک طرح کا نظر بندی کا عمل بھی ہے۔ اور یہاں کی جادوگری کا ایک حصّہ ہے مگر اسی کے ساتھ اس کا ایک اور سماجی مفہوم ہے وہ یہ کہ آدمی جس طرح کے اعمال اختیار کرتا ہے وہی اس کے سنسکار میں جاتے ہیں جواس کے دل میں ہوتا ہے وہی زبان میں ہوتا ہے آخر ہونٹوں تک کوئی بات دل سے گزر کریا دماغ سے اُتر کر ہی آتی ہے ایسی صورت میں جس طرح کے کردار کا کوئی انسان ہو گا وہی اس کی رفتار و گفتار میں بھی سامنے آئے گا۔آگ لگانا، آگ بجھانا، یا لگانی بجھائی کرنا یہ سماجی عمل ہے لوگ جھوٹ بولتے ہیں فتنہ پردازیاں کرتے ہیں یہ سیاسی مقصد سے بھی ہوتا ہے سماجی مقاصد اس میں شریک رہتے ہیں ۔ لوگوں کی اپنی کمینہ