اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
حق حصّے کی تقسیم بددیانتی کے ساتھ ہوتی ہے کہ وہ بھی ہمارے معاشرے کا ایک رو یہ ہے۔بانسوں اُچھلنا بہت اونچائی تک چھلاّنگ لگانا یوں بھی بازی گر جب اوپر چھلانگ لگاتے تھے تو لچک دار بانس کے سہارے اُچھلتے تھے مطلب یہاں بڑھ چڑھ کر باتیں بنانے سے بھی ہیں جو سماج کا ایک عام رو یہ ہے۔باؤ باندھنا، باؤ بندی، باؤ بھری کھال، باؤ بھڑکنا، باؤ پر آ جانا (اور دفاع میں ہوا بھر جانا) باؤٹا اڑانا، باؤ ڈنڈی پھرنا، باد ہوائی پھرنا، باؤ کے گھوڑے پر سوار ہونا، باؤلی دینا باد فارسی میں ہوا کو کہتے ہیں اُسی کو ہندوی میں باؤ کہا جاتا ہے اور کہیں کہیں دونوں کو ایک ساتھ جمع بھی کر دیا جاتا ہے جیسے باد ہوائی پھرنا ہواؤں کی طرح آوارہ گردی کرنا لوگوں کے پاس جب کام نہیں ہوتا تو وہ یونہی مٹرگشت کرتے پھرتے ہیں اس سے سماج میں بے کار لوگوں کے وقت ضائع کرنے کے مشغلوں کی طرف اشارہ کرنا ہوتا ہے اُردو کا ایک شعر جو اسی مفہوم کو ظاہر کرتا ہے یہاں پیش کیا جاتا ہے۔ تیرے کوچہ میں یونہی ہے ہمیں دن سے رات کرناکبھی اس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا باؤ ہندی ہوا کو بند کرنے کا عمل ہے اور ہوا بند ہونے والی چیز نہیں ہے بُلبلے کے خول میں ہوا بند ہوتی ہے مگر کتنی دیر کے لئے یعنی یہ ایک بے اعتباری بات ہے۔ سماج میں ا س طرح کی باؤ بندی ہوتی رہتی ہے اسی کی طرف اس مصرعہ میں اشارہ ہے باؤ بندی حباب کی سی ہے