اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
نے ایک محاورے میں بدل دیا اور گنگا جمنی تہذیب کہا جو ہندوستان کی ایک تہذیبی خصوصیت بن گئی اردو کو بھی اس کے ملے جلے کردار کی وجہ سے گنگا جمنی زبان کہتے ہیں ۔گوشت سے ناخن کا جُدا کرنا یا گوشت سے ناخن جُدا ہونا گوشت سے ناخن کا جدا کرنا یا ہونا اُردو میں عام طور پر بہت مشکل اور ناممکن بات کو کہتے ہیں غالب کے ایک شعر میں اسی کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ دل سے مٹنا تیری انگشتِ حنائی کا خیالہو گیا گوشت سے ناخن کا جُدا ہو جانا(غالب) اب ظاہر ہے کہ اب اس محاورے کا جو انداز ہے وہ مسلم کلچر سے وابستہ کرتا ہے ویسے جس اٹوٹ رشتہ کی طرف اشارہ موجود ہے وہ ایک تہذیب کا ایک مشترک عنصر ہے۔ ہندو عام طور پر اپنی زبان میں گوشت ہڈی اور خون کا بے تکلف ذکر نہیں کرتے۔گوشمالی دینا، گوشمالی کرنا یا ہونا سزا دینے کے معنی میں آتا ہے" گوش" فارسی میں کان کو کہتے ہیں اُردو میں فارسی کی نسبت بہت ترکیبی الفاظ گوش کے ساتھ آتے ہیں جیسے گوش ہوش حلقہ بگوش گوش سماعت سننے والا کان کان اینٹھنا کان پکڑنا کان مروڑنا یہ سب کان کے ذریعہ دی جانے والی سزائیں ہیں اور اُن کو عام طور سے گوش مالی کے تحت رکھا جاتا ہے عجیب بات ہے کہ سزاؤں کا اور اعضاء سے وابستہ ہے زیادہ کاٹ لینا کان کاٹنا دانت توڑنا پیٹ پھاڑنا ہاتھ پاؤں توڑ دینا وغیرہ۔